محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اللہ تعالیٰ کی طرف ’’بے انصافی ‘‘کی نسبت مسئلہ(۴): بے انصافی کی حقیقت؛ ملکِ غیر میں ناحق تصرف کرنا ہے، اگر یہ تعریف ذہن میں رہے، تو اب خالق کا کوئی بھی تصرف اپنی مخلوق میں ظلم ہوہی نہیں سکتا، کیوں کہ مالک اپنی ملک میں ہی تصرف کررہا ہے(۱)، لہٰذا اللہ تعالیٰ کی طرف بے انصافی کی نسبت کرنا(۲)، بارگاہِ خداوندی میں شدید گستاخی ہے، اِس سے کفِ لسان (زبان کو روکنا)ضروری ہے، ورنہ کفر کا اندیشہ ہے ۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ شرح المجلۃ لسلیم رستم باز ‘‘ : کل یتصرف في ملکہ کیف شاء ۔ (ص/۶۵۴ ، رقم المادۃ :۱۱۹۲) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إن اللّٰہ لا یظلم مثقال ذرۃ} ۔ (سورۃ النساء : ۴۰) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وما اللّٰہ یرید ظلماً للعباد} ۔ (سورۃ آل عمران : ۱۰۸) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وما ربک بظلام للعبید} ۔ (سورۃ فصلت : ۴۶) (۳) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : من نسب اللّٰہ تعالی إلی الجور فقد کفر ۔ (۲/۳۵۹) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : یکفر إذا وصف اللّٰہ تعالی بما لا یلیق بہ ۔ (۵/۲۰۲) (فتاویٰ محمودیہ: ۲/۴۱۰، ۴۱۱، کراچی)