محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شرکت مع المضاربت مسئلہ(۳۷۸): ایکسپورٹرکسی چیز کے بنانے کا آرڈ رلیتا ہے، لیکن اس کے پاس آرڈر کامال تیار کرنے اوراسے سپلائی (ڈسکاؤنٹنگ) کرنے کے لیے پیسہ نہیں ہوتا، تو وہ بینک یا مالیاتی ادارہ سے مشارکہ کرتاہے کہ آپ میرا مالی تعاون کریں اورمیں بھی اپنا کچھ پیسہ لگا کر آرڈر کا مال تیار کرتا ہوں، پھر نفع کو آپس میں تقسیم کرلیں گے، تو اس طرح کا معاملہ کرنا شرکت مع المضاربت کہلاتا ہے، جو جائز ہے، کیوں کہ اس صورت میں مضاربت اصل ہے، کہ مال بینک یا مالیاتی ادارے کا ہے، اور محنت ایکسپورٹر کی ہے، لیکن ایکسپورٹر اپنا کچھ مال بھی لگوارہا ہے، اس لیے اس شرکت کو بالتبع مانیں گے، اور نفع ان کے درمیان ان کی شرط کے مطابق تقسیم ہوگا۔ (۱) ------------------------------ =کان الموت حکمیاً بأن قضی بلحاقہ مرتداً ۔ (۲/۳۳۵، الباب الخامس في الشرکۃ الفاسدۃ) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : خامساً : ذہب الحنفیۃ إلی أن القضاء بلحاق أحدہما بدار الحرب مرتداً تنتہي بہ الشرکۃ لأنہ بہذا یصیر في أہل دار الحرب ، والقضاء بہ عندہم موت حکمي ۔ (۲۶/۸۹) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قالت الأنصار للنبي ﷺ : ’’ أقسم بیننا وبین إخواننا النخیل ، قال : لا ، فقالوا : تکفونا المؤنۃ ونشرککم في الثمرۃ ، قالوا : سمعنا وأطعنا ‘‘ ۔ (ص/۴۰۷ ، کتاب الحرث والمزارعۃ ، باب اکفني مؤونۃ النخل أو غیرہ وتشرکني في الثمر ، رقم الحدیث : ۲۳۲۵) ما في ’’ فتح الباري ‘‘ : فکرہ (رسول اللّٰہ ﷺ) أن یخرج شيء من عقار الأنصار عنہم ، فلما فہم الأنصار ذلک جمعوا بین المصلحتین امتثال ما أمرہم لہ ، وتعجیل مواساۃ إخوانہم المہاجرین فسألوہم أن یساعدوہم في العمل ویشرکوہم في الثمر ۔ =