محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹیکس سے بچنے کی مناسب تدبیر مسئلہ(۳۱۲): آج کل بہت سے تاجر حضرات بیرون ممالک سے وہ اشیاء منگواتے ہیں، جن پر حکومت کی طرف سے پابندی ہوتی ہے، جب وہ اشیاء بیرون ممالک سے درآمد کی جاتی ہیں، تو حکومت اُن منگوائی گئی اشیاء پر اُن تاجروں سے ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی وغیرہ کے نام سے کچھ رقم وصول کرتی ہے، بسا اوقات ان ٹیکسوں میں ناقابلِ برداشت حد تک اضافہ کردیا جاتا ہے، اگر یہ ٹیکس مناسب اور جائز انداز میں لیا جاتا ہو، اور قومی خزانہ میں جمع ہوکر قومی مفاد میں استعمال کیا جاتا ہو، تو پھر سامانِ تجارت چوری چھپے لانا مناسب نہیں، کیوں کہ حکومت در آمد کردہ اشیاء پر ضروری ٹیکس لگانے کی مجاز ہے، البتہ اگر حکومت ان ٹیکسوں میں ناقابل برداشت اضافہ کرکے تاجروں کو تنگ کرتی ہو، اور ٹیکس کے نام سے وصول کی گئی رقم قومی خزانہ کے بجائے ذاتی خواہشات اور ضروریات میں صرف کی جاتی ہو، تو ایسی صورت میں مال لانے والا ٹیکس سے بچنے کی جائز ومناسب تدابیر اختیار کرے، تو کوئی مضائقہ نہیں، البتہ دروغ گوئی، خیانت، اور دھوکہ بازی سے بہر حال اجتناب ضروری ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ أحکام السلطانیۃ للماوردي ‘‘ : قال القاضي أبو الیعلی محمد بن الحسین الفراء : إن کان البلد ثغرا یُتاخِم دار الحرب ، وکانت أموالہم دخلت دار الإسلام معشُورۃ عن صلح استقر معہم وأثبت في دیوان عقد صلحہم وقدر المأخوذ منہم من عُشر أو خُمس وزیادۃ علیہ أو نقصان منہ ، فإن کان یختلف بإختلاف الأمتعۃ والأموال فُصِلَت فیہ ، وکان الدیوان موضوعاً ؛ لإخراج رسومہ ولاستیفاء ما یرفع إلیہ من مقادیر الأمتعۃ المحمولۃ إلیہ ۔ (ص/۲۴۶ ، فصل ؛ القسم الثاني ما اختص بالأعمال من رسوم ، بیروت) =