محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
فلیٹ بیچنے والے سے بطورِ جرمانہ کرایہ وصولی مسئلہ(۳۴۱): اگر کوئی شخص کسی بلڈر سے کوئی فلیٹ خریدے، رقم بھی ادا کردے، اور اس کے ساتھ یہ شرط بھی لگائے کہ اگر متعینہ مدت میں فلیٹ مکمل تیار کرکے اس پر قبضہ نہ دیاگیا، توجتنی مدت تک قبضہ دینے میں تاخیر کی جائیگی، اس پوری مدت کا کرایہ بطورِ جرمانہ آپ سے وصول کیا جائے گا، اور بلڈر اس شرط کو تسلیم بھی کرلے، تب بھی شخص مذکور کے لیے اس جرمانہ کا وصول کرنا جائز نہ ہوگا، کیوں کہ یہ سود ہے ۔ہاں! البتہ اگر متعینہ مدت تک فلیٹ پر قبضہ حاصل نہ ہو، تو وہ اس معاملہ کو فسخ کرسکتا ہے، اور اپنی دی ہوئی اصل رقم کی واپسی کا مطالبہ بھی۔(۱) ------------------------------ =بعموم البلویٰ الحالۃ أو الحادثۃ التي تشمل کثیرا من الناس ، ویتعذر الاحتراز عنہا ، وعبر عنہ بعض الفقہاء بالضرورۃ العامۃ ، وبعضہم بالضرورۃ الماسّۃ ، أو حاجۃ الناس ، وفسّرہ الأصولیون بما تمسّ الحاجۃ إلیہ في عموم الأحوال ۔ (۳۱/۶، ۷) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : المشقّۃ تجلب التیسیر ۔ (۱/۲۷۶) وفیہ أیضًا : ان الأمر إذا ضاق اتّسع ، وإذا اتّسع ضاق ۔ (۱/۳۰۴) (امداد الفتاوی:۳/۱۴۶) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {أحل اللّٰہ البیع وحرّم الربوٰا} ۔ (سورۃ البقرۃ :۲۷۵) ما في ’’ صحیح مسلم ‘‘ : عن جابر قال : ’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربوا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال : ہم سواء ‘‘ ۔ (۲/۲۷)