محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اَپرچونیٹی کاسٹ ( متوقع نفع) مسئلہ(۲۳۴): آج کل عدالتی نظام میں جن نقصانات کو وصول کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اس کی بنیاد متوقع نفع (اَپر چونیٹی کاسٹ) پر ہوتی ہے، مثلاً کوئی شخص کسی دوسرے سے کہے کہ میں تم کو یہ سامان فروخت کروں گا، اور اس نے وعدہ کرلیا کہ میں خرید لوں گا، لیکن بعد میں مشتری نے خریدنے سے انکار کردیا، تو اب بائع کو وہ سامان کم دام میں فروخت کرنا پڑ رہا ہے، اگر وہ شخص اس کو خرید لیتا تو بائع کو فائدہ ہوتا،مگر اس کے انکار کرنے کی صورت میں اس کو نقصان اٹھانا پڑرہا ہے ، تو اب قیمتوں کے درمیان کے فرق کونقصان تصو ر کیا جاتا ہے،اور عدالت کی جانب سے اس نقصان کو وصول کرنے کی اجازت ہوتی ہے،جب کہ شریعت میں اس قسم کے نقصانات کا کوئی اعتبار نہیں ہے، شریعت میں دو چیزوں کے درمیان فرق رکھا گیا ہے، ایک چیز ہے ’’نفع کا نہ ہونا ‘‘۔ اور دوسری چیز ہے ’’نقصان کا ہونا‘‘،ان دونوں میں فرق ہے۔ نقصان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ واقعۃً کسی کے کچھ پیسے خرچ ہوگئے، اور نفع نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کسی نے اپنے ذہن میں یہ تصور کرلیا تھا کہ اس معاملے میں اتنا نفع ہوگا، لیکن اتنا نفع نہیں ہوا، آج کل تاجروں کی اصطلاح میں نفع نہ ہونے کو بھی نقصان سے تعبیر کیا جاتا ہے، شریعت میں اس نقصان کا کوئی اعتبار نہیں ہے، لہٰذا بائع کے لیے خریدنے کا انکار کرنے والے شخص سے، قیمتوں کے درمیان کے فرق کو نقصان تصور کرکے، اس کی وصولیابی کرناجائز نہیں ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ :{یا أیہا الذین اٰمنوا لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل إلا أن=