محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سودی رقم ہدیہ میں لینا مسئلہ(۳۲۷): اگر کوئی شخص کسی کو سود کی رقم ہدیہ میں دے ، اور اس کے متعلق یہ معلوم ہے کہ وہ سود ہی کی رقم میں سے ہدیہ دیتا ہے، تو اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ہے۔(۱) ------------------------------ =وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال : ہم سواء ‘‘ ۔ (۲/۲۷) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : طلب الحلال فرض علی کل مسلم ، وقد أمر اللّٰہ تعالی بالأکل من الطیبٰت ، فقال سبحانہ وتعالی :{یا أیہا الذین اٰمنوا کلوا من طیبٰت ما رزقنٰکم} ۔ (۳۴/۲۴۴) ما في ’’ کنز العمال ‘‘ : قولہ علیہ الصلاۃ والسلام : ’’ من أکل لقمۃ من حرام لم تقبل لہ صلاۃ أربعین لیلۃ ، ولم تستجب لہ دعوۃ أربعین صباحاً ، وکل لحم نبت من الحرام فالنار أولی بہ ، وإن اللقمۃ الواحدۃ من الحرام لتنبت اللحم ‘‘ ۔ (۴/۸) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : أہدی إلی رجل شیئاً ، أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس إلا أن یعلم بأنہ حرام ، فإن کان الغالب ہو الحرام ینبغي أن لا یقبل الہدیۃ ، ولا یأکل الطعام ۔ (۵/۳۴۲ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الثاني عشر في الہدایا والضیافات ، کذا في المحیط البرہاني : ۶/۱۱۰ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب السابع عشر في الہدایا والضیافات ، فتاوی قاضي خان علی ہامش الہندیۃ : ۳/۴۰۰ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ : ۶/۳۶۰ ، کتاب الکراہیۃ) ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : ولا یجوز قبول ہدیۃ أمراء الجور ، لأن الغالب في مالہم الحرمۃ ۔ (۴/۱۸۶ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في الکسب ، الاختیار لتعلیل المختار : ۲/۴۳۶ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في الکسب)