محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ولی سے جبرًا نکاح کی اجازت مسئلہ(۱۱۸): اگر کسی صغیر یا صغیرہ کا نکاح اس کے ولی سے جبراً اجازت لے کر کردیا جائے، تو یہ نکاح منعقد ہوجائے گا۔(۱) ------------------------------ = صریح (وما) عداہما کنایۃ ہو کل لفظ (وضع لتملیک عین) کاملۃ فلا یصح بالشرکۃ (في الحال) خرج الوصیۃ غیر المقیدۃ بالحال (کہبۃ وتملیک وصدقۃ) وعطیۃ ۔ (۴/۶۷، کتاب النکاح ، دار الکتاب دیوبند) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : قولہ : إنما یصح بلفظ النکاح والتزویج وما وضع لتملیک العین فی الحال ۔۔۔۔۔۔ فینعقد النکاح بلفظ الہبۃ والعطیۃ والصدقۃ والملک والتملیک والجعل والبیع والشراء علی ا لأصح ۔ (۳/۱۵۱، کتاب النکاح ، الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۷۰، کتاب النکاح ، الباب الثاني) (۳) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لولي الصغیر والصغیرۃ أن ینکحہما وإن لم یرضا بذلک ۔ (۱/۲۸۵، کتاب النکاح ، الباب الرابع في الأولیاء ، الدر المختار مع الشامیۃ :۴/۱۲۷، کتاب النکاح ، باب الولي) (۴) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لا یجوز نکاح أحد علی بالغۃ صحیحۃ العقل من أب أو سلطان بغیر إذنہا بکرًا کانت أو ثیبًا فإن فعل ذلک فالنکاح موقوف علی إجازتہا ، فإن أجازتہ جاز ، وإن ردّتہ بطل ۔ کذا في السّراج الوہاج ۔ (۱/۲۸۷ ، کتاب النکاح ، الباب الرابع في الأولیاء) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : فزوجہا أولیاؤہم وہم مکرہون جاز النکاح لما ذکرنا ۔ (۱۰/۱۲۳، کتاب الإکراہ ، فصل فی حکم ما یقع علیہ الإکراہ) ما في ’’ الفتاوی الولوالجیۃ ‘‘ : واعلم أن الإکراہ جدہ جد وہزلہ جد ینفذ إن فعلہ المکرہ علیہ مثل النکاح والطلاق والعتاق ، لأن الفائت بالإکراہ الرضی ، والرضی لیس بشرط لصحۃ ہذہ التصرفات ۔ (۵/۲۱۱) (فتاوی محمودیہ: ۱۱/۵۰۹، کراچی)=