محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شرکت میں کسی نئے شریک کا سرمایہ مسئلہ(۳۸۶): اگر دورانِ شرکت شرکاء میں سے کوئی شریک ، اپنے شرکاء کی رضامندی کے بغیر، کسی نئے شریک وفریق سے مزید سرمایہ کاروبار میں لگانے کے لیے حاصل کرے، تو اس کا یہ اقدام شرعاً درست نہیں ہے۔(۱)ورکشاپ یا ہسپتال میں شرکت مسئلہ(۳۸۷): اگر کچھ افراد مل کر گاڑیوں کا ورکشاپ یا ہسپتال قائم کرلیں، پھرحاصل نفع کی تقسیم کے لیے جو تناسب بھی مقرر کریں، جائز ودرست ہوگا۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ شرح المجلۃ ‘‘ : ولکن لیس لہ أن یخلط مال الشرکۃ بمالہ ولا أن یعقد شرکۃ مع آخر بدون إذن شریکہ ، فإن فعل وضاع مال الشرکۃ کان ضامناً حصۃ شریکہ ۔ (ص/۷۳۴ ، الفصل السادس ، تحت مادۃ :۱۳۷۹) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ولیس لہ أن یشارک إلا أن یؤذن لہ بذلک لأن الشيء لا یستتبع مثلہ ۔ (۵/۹۲، کتاب الشرکۃ ، ط : دیوبند) (شرکت ومضاربت عصر حاضر میں:ص/۹۲۸۹) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : فہو أن یشترک اثنان في رأس مال فیقولان : اشترکنا فیہ علی أن نشتری ونبیع معا أو شتی أو أطلقا علی أن ما رزق اللّٰہ عزّ وجلّ من ربح فہو بیننا علی شرط کذا ، أو یقول أحدہما ذلک ویقول الآخر نعم ۔ (۵/۷۳ ، کتاب الشرکۃ) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : ولہذا لو دفع ألفاً إلی رجل وقال : اخرج مثلہا واشتر وما کان من ربح فہو بیننا وقبل الآخر وأخذہا وفعل انعقدت الشرکۃ ۔ (۵/۲۸۲، کتاب الشرکۃ ، تبیین الحقائق :۴/۲۳۵، کتاب الشرکۃ ، الفتاوی الہندیۃ :۲/۳۰۲ ، کتاب الشرکۃ ، الباب الأول ، قبیل الثاني)