محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کسی ایک فریق کے لیے پیداوار کی ایک خاص مقدار متعین کرنا مسئلہ(۴۹۹): اگر کوئی شخص اپنی زمین کسی دوسرے کو مزارعت کے طور پر دے، اس شرط پر کہ فلاں حصہ کی پیداوار میں لوں گا، اس طرح کی تعیین کے ساتھ مزارعت کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ ہوسکتا ہے جس حصہ کی پیداوار کی شرط لگائی گئی ہے ،اس حصہ میں کچھ بھی پیداوار نہ ہو، جب کہ اس صورت میں مالکِ زمین کا نقصان ہے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ جس حصہ کی پیداوار مالکِ زمین کے لیے متعین کی گئی اس میں زیادہ پیداوار ہو، جب کہ اس میں کاشتکار کا نقصان ہے، اور یہ مزاجِ شریعت کے خلاف ہے، اس لیے یہ صورت ناجائز ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : فإن شرط لأحدہما قفزانا مسماۃ ، فہي باطلۃ ، لأن بہ تنقطع الشرکۃ لأن الأرض عساہا لا تخرج إلا ہذا القدر ، وصار کاشتراط دراہم معدودۃ لأحدہما في المضاربۃ ۔ (۴/۴۱۰) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : فتبطل إن شرط لأحدہما قفزان مسماۃ أو ما یخرج من موضع معین ۔ (۹/۳۳۲) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : یعنی لو شرطا لأحدہما قفزانا معلومۃ تفسد لأنہ یودي إلی قطع الشرکۃ في المسمی ۔ (۸/۲۹۳) (فتاوی محمودیہ: ۱۷/۱۷۰،۱۷۱،کراچی)