محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ورثاء کا دیت استعمال کرنا مسئلہ(۶۴۷): اگر کوئی شخص گاڑی چلا رہا ہو، اور دوسرا شخص اس کی زد میں آکر ہلاک ہوجائے، اور کوتاہی گاڑی چلانے والے کی ہو، تو یہ صورت قتلِ خطا کے زمرہ میں آتی ہے، اور اس میں بھی شرعاً دیت یعنی مہلوک کا مالی ہرجانہ واجب ہوتا ہے، شرعاً اس کی دیت سواونٹ مقرر کی گئی ہے، جس کی ایک اچھی خاصی بڑی قیمت ہوتی ہے، لہٰذا ہلاک ہونے والے کے ورثاء کا اس رقم کا لینا اور اس کا استعمال کرنا شرعاً درست ہے۔(۱) ------------------------------ = أخیہ کان اللّٰہ في حاجتہ ‘‘ ۔ وکلما کان ہناک رابطۃُ قَرابۃٍ أو حِرفۃٍ کان التعاون بینہم أوجب ۔ (۵/۱۹۶، ۱۹۷، إعانۃ) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (سورۃ المائدۃ :۲) ما في ’’ روح المعاني ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} فیعم النہي کل ما ہو مقولۃ الظلم والمعاصي ، ویندرج فیہ النہي عن التعاون علی الاعتداء والانتقام ۔ (۴/۸۵ ، أحکام القرآن للجصاص:۲/۲۸۱) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن ابن عمر رضی اللّٰہ تعالی عنہ ، عن النبي ﷺ بمعناہ قال : ’’ ومن أعان علی خصومۃ بظلم فقد باء بغضب من اللّٰہ ‘‘ ۔ (۲/۵۰۶ ، باب الرجل یعین) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : تأخذ الإعانۃ علی الحرام حکمہ ، مثل الإعانۃ علی شرب الخمر ، وإعانۃ الظالم علی ظلمہ ۔ (۵/۱۹۷) (فتاوی محمودیہ: ۱۹/۵۹۳،۵۹۴،کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وجزآء سیّئۃٍ سیّئۃٌ مثلہا فمن عفا وأصلح فأجرہ علی اللّٰہ}۔ (سورۃ الشوریٰ :۴۰) ما في ’’ حاشیۃ الہدایۃ ‘‘ : إنما وجبت الدیۃ في الخطأ بخلاف القیاس لأن القتل أعظم العقوبات والخاطي معذور فیتعذر إیجاب المال علیہ ، ونفس المقتول محرمۃ لا یسقط حرمتہا بعذر=