محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کتاب اللباس والزینۃ ٭…لباس اور زیب وزینت کے مسائل…٭ کفار وفساق کا لباس مسئلہ(۵۴۹): جو لباس کفار یا فساق کا شعار ہو، ان کا پہننا منع ہے،اور جو لباس ان کا شعار نہ ہو، اس کا پہننا جائز ہے، جیسے قمیص، علی گڑھی پاجامہ۔ اور پینٹ(پتلون) پہننے کا رَواج مسلمانوں میں بھی عام ہوچکا ہے، مگر آج بھی اُسے غیراسلامی لباس سمجھا جاتا ہے، اس لیے اس سے بچنا چاہیے، ہاں! اگرپتلون اتنی چست ہو کہ اس سے اعضا کی بناوٹ اور ساخت نظر آئے، تو اس کا پہننا ممنوع ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن ابن عمر قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ من تشبّہ بقوم فہو منہم ‘‘ ۔ (ص/۵۵۹ ، کتاب اللباس) (فتاوی محمودیہ :۱۹/ ۲۸۸،کراچی، احسن الفتاوی :۸/۶۴) ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : أي من شبّہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ ، أو بالفساق أو بالفجار أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار ، فہو منہم ، أي في الإثم والخیر ۔ (۸/۲۲۲) ما في ’’ تکملۃ فتح الملہم ‘‘ : فکل لباس ینکشف معہ جزء من عورۃ الرجل والمرأۃ ، لا تقرہ الشریعۃ الإسلامیۃ ، مہما کان جمیلاً ، أو موافقاً لدور الأزیاء ، وکذلک اللباس الرقیق أو اللاصق بالجسم الذي یحکي للناظر شکل حصۃ من الجسم الذي یجب سترہ ، فہو في حکم ما سبق في الحرمۃ وعدم الجواز ۔ (۴/۸۸ ، کتاب اللباس والزینۃ ، المکتبۃ الأشرفیۃ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ :أقول : مفادہ أن رؤیۃ الثوب بحیث یصف حجم العضو ممنوعۃ ، ولو کثیفاً لا تری البشرۃ منہ ۔ (۹/۵۲۶ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، فصل في النظر والمسّ)