محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پاورلوم فیکٹری کے لائسنس کی خرید وفروخت مسئلہ(۳۶۱): پاور لوم فیکٹری لگانے کے لیے حکومت کی طرف سے تمام فیکٹریوں کو مشینوں کی تعداد کے اعتبار سے در آمدی لائسنس دیا جاتا ہے، تاکہ وہ دھاگہ در آمد کرے، مگر چھوٹے سرمایہ دار بڑے سرمایہ داروں سے اس درآمدی لائسنس کو بازار میں فروخت کردیتے ہیں، کیوں کہ ان کے پاس اتنا سرمایہ نہیں ہوتا کہ وہ از خود دھاگہ در آمد کرسکیں، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لائسنس کوئی مادی چیز نہیں ہے، بلکہ دوسرے ملک سے دھاگہ درآمد کرنے کے حق کا نام ہے، اور یہ حق اصالۃً ثابت ہے، لہٰذا مال کے بدلے میں اس سے دست برداری جائز ہوگی(۱)، نیز حکومت کی طر ف سے یہ لائسنس حاصل کرنے میں بڑی کوشش، وقت اور مال صرف کرنا پڑتا ہے، اور ------------------------------ =(۳) ما في ’’ صور من البیوع المحرمۃ والمختلف فیہا ‘‘ : فقد لو خط قیام بعض المؤسسات والمحلات التجاریۃ بنشر اعلانات فی الصحف وغیرہا عن تقدیم جوائز لمن یشتری من بضائعہم المعروضۃ ، مما یغری بعض الناس علی الشراء من ہذا المحل دون غیرہ أو یشتری سلعاً لیس لہ فیہا حاجۃ طمعاً فی الحصول علی إحدی ہذہ الجوائز ، وحیث أن ہذا نوع من القمار المحرم شرعاً ، والمؤدي إلی أکل أموال الناس بالباطل ولما فیہ من الاغراء والتسبب فی ترویج سلعتہ واکساد سلع الآخرین المماثلۃ ممن لم یتامر مثل مقامرتہ، لذلک أحببت تنبیہ القراء أن ہذا العمل محرم ، والجائزۃ التي تحصل من طریقۃ محرمۃ لکونہا من المیسر المحرم شرعاً ، وہو القمار ۔ (ص/۳۱۸ ، حکم الجوائز التي تقدم من المؤسسات والمحللات التجاریۃ) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم الحنفي ‘‘ : الأمور بمقاصدہا ۔ (۱/۱۱۳) (فتاوی معاصرۃ :ص/۱۵۴، للشیخ محمد بن صالح العثیمین) (کتاب الفتاوی: ۵/۲۴۷)=