محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مریض کی صحت یابی پر انعام مسئلہ(۶۴۵): کوئی ڈاکٹر کسی مریض کے علاج پر یہ شرط لگائے کہ اگر مریض میرے علاج سے صحت یاب ہوجائے، تو مجھے اتنا انعام دیا جائے، تو یہ عقدِ جِعالہ کی ایک صورت ہے، جو ’’مشارطۃ الطبیب ‘‘ کہلاتی ہے، یہ صورت ائمۂ ثلاثہ (امام شافعی، امام مالک، امام احمد رحمہم اللہ) کے نزدیک جائز اور درست ہے(۱)، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک عقدِ جِعالہ جائز نہیں ہے، مگر اس کی چند صورتیں مستثنیٰ ہیں، یعنی وہ جائز ہیں، جیسے غلامِ آبق (بھگوڑے غلام) کے پکڑنے پر انعام طے کرنا، عقدِ سمسرہ (دلالی کا معاملہ)اور تنفیل (امام المسلمین کا گھُڑ سوار یا پیدل مجاہد کو اس کے حصہ سے کچھ زائد دینا) وغیرہ، یہ صورتیں ’’حاجاتِ ناس ‘‘ کے تحت جائز قرار دی گئی ہیں(۲) ، ڈاکٹر مولانا اعجاز احمد صمدانی (P.H.D) اپنی کتاب ’’ مالی معاملات پر غرر کے اثرات ‘‘ میں رقم طراز ہیں: ’’اس مسئلہ سے متعلق دلائل پر غور کرنے کے بعد راجح یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ائمۂ ثلاثہ کا قول راجح ہے، یعنی یہ عقد شرعاً جائز ہونا چاہیے‘‘(۳)، ڈاکٹر صاحب نے اس مسئلہ میں بہت ساری وجوہ ِترجیح بھی بیان کی ہے، من جملہ ان ترجیحات کے ایک ’’ حاجۃ الناس ‘‘ بھی ہے، اسی کو بنیاد بناتے ہوئے موصوف نے فرمایا کہ احناف کے نزدیک بھی یہ صورت، دیگر جائز صورتوں کی طرح جائز ہونی چاہیے۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : =