محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شرٹ ونیکر پہن کر کھیلنا مسئلہ(۵۶۲): بہت سے کھیل ایسے ہوتے ہیں جنہیں کھلاڑی صرف شرٹ و نیکر پہن کر کھیلتے ہیں، جیسے ہاکی ، ٹینس، بیڈ منٹن ، باسکٹ بال وغیرہ ، اور کچھ کھیل ایسے ہیں جنہیں صرف نیکر پہن کر کھیلا جاتا ہے، اور باقی پورا جسم برہنہ ہوتا ہے،اس طرح کے کھیل شرعاً ممنوع ہیں،کیوں کہ مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک ، اور عورت کا ستر، سوائے چہرہ، دونوں ہتھیلیوں اور قدم کے، پورا بدن ہے، جن کا چھپانا ہر حال میں فرض ہے، اسی طرح ایسا پتلا اور تنگ لباس پہنناجس میں اعضاء مستورہ صاف نظر آتے ہوں، اور اعضاء کی ساخت نمایاں ہوتی ہو، شرعاً درست نہیں ہے۔ (۱) ------------------------------ = جواز النظر إلی غیر العورۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وأما المرأۃ الحرۃ فعورۃ کلہا ، إلا الوجہ والکفین ، علی ہذا أکثر أہل العلم ۔ (۳/۳۲۴) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : وقولہ تعالی : {وطفقا یخصفان علیہما من وّرق الجنۃ} ۔ ]الأعراف[ یدل علی فرض ستر العورۃ ، لإخبارہ أنہ أنزل علینا لباساً لنواري سوآتنا بہ ۔ (۳/۳۹) ما في ’’ الصحیح لملسلم ‘‘ : عن عبد الرحمن بن أبي سعید الخدري ، عن أبیہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ لا ینظر الرجل إلی عورۃ الرجل ، ولا المرأۃ إلی عورۃ المرأۃ ‘‘ ۔ (۱/۱۵۴ ، باب تحریم النظر إلی العورات) ما في ’’ شرح مسلم للنووي ‘‘ : وأما ضبط العورۃ في حق الأجانب ، فعورۃ الرجل مع الرجل ما بین السرۃ والرکبۃ ، وکذلک المرأۃ مع المرأۃ ۔ (۱/۱۵۴ ، تحریم النظر إلی العورات) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : فالرکبۃ عورۃ لروایۃ الدار قطني : ’’ ما تحت السرۃ إلی الرکبۃ عورۃ‘‘۔ (۹/۴۴۶ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، فصل في النظر والمسّ)= ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : عن ابن جرہد ، عن أبیہ ، عن النبي ﷺ ، مر بہ وہو کاشف عن فخذہ ، فقال النبي ﷺ: ’’ غطّ فخذک ، فإنہا من العورۃ ‘‘ ۔ ہذا حدیث حسن ۔ (۲/۱۰۷ ، أبواب الآداب ، باب ما جاء أن الفخذ عورۃ) (فتاوی حقانیہ :۲/۴۲۵،۴۲۶)=