محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دعا میں وسیلہ پکڑنا مسئلہ(۱۶): اگر کوئی شخص اس طرح دعا کرے کہ؛ اے اللہ! میری فلاں حاجت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل پوری فرمادے، یا اولیاء کرام کا نام لے، تو دعا میں اس طرح وسیلہ لگانا جائز ہے، کیوں کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وسیلہ کی تعلیم دی ہے(۱)، حضرت عمر ابن خطاب اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما سے بھی اس طرح کا وسیلہ ثابت ہے (۲)، البتہ اپنے پیر یا بزرگوں کو مدد کے لیے بلانا ، ان سے اپنی مرادیں مانگنا، ان کو خدا کے کاموں میں دخیل سمجھنا وغیرہ ، یہ سب اُمور ناجائز بلکہ شرک ہیں۔ (۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : عن عثمان بن حنیف أن رجلاً ضریر البصر أتی النبي ﷺ فقال : أدع اللہ أن یعافیني، قال : ’’ إن شئت دعوت وإن شئت صبرت فہو خیر لک فادعہ قال : فأمرہ أن یتوضأ فیحسن وضوء ہ ویدعو بہذا الدعاء : ’’ أللہم إني أسألک وأتوب إلیک بنبیک محمد نبي الرحمۃ إني توجہت بک ، إلی ربي في حاجتي ہذہ لتقضي لي أللہم فشفعہ فيّ ‘‘ ۔ (۲/۱۹۸، باب الدعوات) (۲) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن أنس بن مالک ؛ أن عمر بن الخطاب رضي اللہ عنہ کان إذا قُحِطُوْا استسقی بالعباس بن عبد المطلب رضي اللہ عنہ ، فقال : ’’ اللہم إنا کنا نتوسل إلیک بنبیّنا فتسقینا ، وإنا نتوسّل إلیک بعمّ نبیّنا فأسقِنا ، قال : فیُسقَون ‘‘ ۔ (۱/۱۳۷، أبواب الاستسقاء ، باب سؤال الناس الإمام الاستسقاء إذا قحطوا ، قدیمي) ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : قال ابن حجر : واستسقیٰ معاویۃ بیزید بن الأسود ، فقال : ’’ اللہم إنا نستسقي بخیرنا وأفضلنا ، اللہم إنا نستسقي بیزید بن الأسود ، یا یزید ! ارفع یدیک=