محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کتاب الزکوۃ وصدقۃ الفطر ٭…زکوۃ اور صدقۂ فطر کے مسائل…٭ درآمد وبرآمد کرنے والی تجارتی کمپنیوں کے شیئرز پر زکوۃ مسئلہ(۷۵):وہ تجارتی کمپنیاں جو سازوسامان خرید کر آگے فروخت کرتی ہیں، اور در آمد وبرآمد کا کاروبار (Buisiness of Import& Export) کرتی ہیں، اسی طرح ملکی مصنوعات (Product`s)کی خریدو فروخت کی کمپنیاں، اور خام مال کے ذریعہ مصنوعات پیدا کرکے فروخت کرنے والی کمپنیاں وغیرہ ؛ان کے شیئرز پر زکوٰۃ واجب ہوگی، کیوں کہ وہ تجارتی کاروبار کرتی ہیں۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : الزکاۃ واجبۃ فی عروض التجارۃ کائنۃ ما کانت إذا بلغت قیمتہا نصاباً من الورق والذہب ۔ کذا في الہدایۃ ۔ (۱/۱۷۹، کتاب الزکاۃ ، الفصل الثاني في العروض) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : قولہ : (وفي عروض تجارۃ بلغت نصاب ورق أو ذہب) معطوف علی قولہ أول الباب ’’ في مائتي درہم ‘‘ أی یجب ربع العشر في عروض التجارۃ إذا بلغت نصاباً من أحدہما ۔ (۲/۳۹۸ ، کتاب الزکاۃ ، باب زکاۃ المال) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : جمہور الفقہاء علی أن المفتی بہ ہو وجوب الزکاۃ في عروض التجارۃ ، واستدلوا بقولہ تعالی : {یا یہا الذین آمنوا انفقوا من طیبات ما کسبتم} ۔ وبحدیث سمرۃ : کان النبي ﷺ یأمرنا أن نخرج الصدقۃ من الذي نعد للبیع ۔ (۲۳/۲۶۹، زکاۃ)