محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سودی رقم غیر مسلم فقراء کو دینا مسئلہ(۳۳۶): سودی رقم کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کا مالک معلوم نہ ہو، تو وہ واجب التصدق ہے، فقراء اور غرباء پر بلانیتِ ثواب تقسیم کردی جائے، مسلمانوں میں فقراء وغرباء کی کمی نہیں ہے، لہٰذا غیر مسلم کودینے کی بہ نسبت مسلمان کو دینا زیادہ بہتر ہے۔(۱) ------------------------------ =فإن علم عین الحرام لا یحل لہ ویتصدق بہ بنیۃ صاحبہ ۔ (۷/۲۲۳ ، کتاب البیوع ، مطلب فیمن ورث مالاً حراماً) ما في ’’ الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : فیردہ علی أربابہا إن علمہم وإلا تصدق بہ علی الفقراء ۔ (۶/۳۶۰ ، کتاب الکراہیۃ ، الرابع في الہدیۃ) ما في ’’ فتاوی معاصرۃ للدکتور یوسف القرضاوي ‘‘ : أما ما سأل عنہ الأخ بالنسبۃ للفوائد البنکیۃ التي تجمعت لہ ، فشأنہا شأن کل مال مکتسب من حرام ، لا یجوز لمن اکتسبہ أن ینتفع بہ ، لأنہ إذا انتفع بہ فقد أکل سحتاً ، ویستوی فی ذلک أن ینتفع بہ ، في الطعام والشراب أو اللباس أو المسکن ، أو دفع مستحقات علیہ لمسلم أو غیر مسلم ، عادلۃ أو جائرۃ ومن ذلک دفع الضرائب ، وإن کانت ظالمۃ ، للحکومات المختلفۃ ، لأنہ ہو المنتفع بہا لا محالۃ ، فلا یجوز استخدامہا فی ذلک ۔۔۔۔۔۔۔ الرابع : أن یصرف في مصارف الخیر ، أی للفقراء والمساکین والیتامی وابن السبیل وللمؤسسات الخیریۃ الإسلامیۃ الدعویۃ الإجتماعیۃ ، وہذا ہو الوجہ المتعین ۔ (۲/۴۰۱ -۴۱۱ ، في مجال المجتمع أین یصرف المال المکتسب من الحرام؟) (آپ کے مسائل اور ان کا حل : ۶/۲۴۲،۲۴۳، قدیم، مسائل سود :ص/۱۴۹) (۱) (حوالۂ بالا)