محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بلاٹکٹ سفرکرنا مسئلہ(۴۳۴): اگر کوئی شخص کئی مرتبہ ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن تک بلا ٹکٹ سفر کرے،جو جائز نہیں ہے، تو اسے چاہیے کہ جتنی دفعہ اس نے بلا ٹکٹ سفر کیا، اتنی دفعہ کے کرایہ کا حساب لگاکر ٹکٹ خرید ـلے اور ضائع کردے، اس طرح ان شاء اللہ اس کا ذمہ فارغ ہوجائے گا، کیوں کہ اس صورت میں حق، صاحبِ حق کو پہنچ جاتا ہے۔ (۱) ------------------------------ =الحنابلۃ) علی جواز إیجاز المستأجر إلی غیر المؤجر الشيء الذي استأجر وقبضہ في مدۃ العقد ، ما دامت العین لا تتأخر باختلاف المستعمل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إیجاز المستأجر لغیر المؤجر بزیادۃ، ذہب الحنفیۃ إلی جواز الإجارۃ الثانیۃ إن لم تکن الأجرۃ فیہا من جنس الأجرۃ الأولی ، للمعنی السابق ، أما إن اتحد جنس الأجرتین فإن الزیادۃ لا تطیب للمستأجر وعلیہ أن یتصدق ، وصحت الإجارۃ الثانیۃ لأن الفضل فیہ شبہۃ ، أما إن کان أحدث زیادۃ في العین المستأجرۃ فتطیب الزیادۃ لأنہا في مقابلۃ الزیادۃ المستحدثۃ ۔ (۱/۲۶۷ ، إجارۃ ، إیجار المستأجر العین لآخر) والحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : کل حیلۃ یحتال بہا الرجل لیتخلص بہا عن حرام أو لیتوصل بہا إلی الحلال فہي حسنۃ ۔ (۶/۳۹۰ ، کتاب الحیل ، الفصل الأول في بیان جواز الحیل وعدم جوازہا) (فتاوی محمودیہ :۱۸/۴۳۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : الأصل أن المستحَق بجہۃ إذا وصل إلی المستحِق بجہۃ أخری اعتبروا أصلاً بجہۃ مستحقۃ إن وصل إلیہ من المستحق علیہ ، وإلا فلا ۔ (۷/۲۱۵ ، کتاب البیوع ، مطلب : رد المشتري فاسداً إلی بائعہ الخ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : والحاصل أنہ إن علم أرباب الأموال وجب ردّہ علیہم ، وإلا فإن علم عین الحرام لا یحل لہ ، ویتصدق بہ بنیۃ صاحبہ ۔ (۷/۲۲۳ ، کتاب البیوع) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : الواجب في الکسب الخبیث ، وہو تفریغ الذمۃ منہ بردہ إلی أربابہ إن علموا ، وإلا إلی الفقراء ۔ (۳۹/۴۰۷ ، الکسب الناشي عن المیسر) (الفتاوی الہندیۃ : ۵/۳۴۹ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الخامس عشر في الکسب)