محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مقررہ مدت گذرجانے پر مزید رقم کا مطالبہ مسئلہ(۲۶۳): مشتری (خریدار) نے بائع (بیچنے والا) سے کوئی چیز خریدا ،اور ثمن (قیمت) کی ادائیگی کے لیے ایک مدت متعین کیا ، لیکن اس مدت تک وہ ثمن (قیمت) بائع (بیچنے والا) کو نہیں دے سکا، تو اب بائع مشتری (خریدار) سے مدتِ مقررہ کے گزر جانے پر زائد رقم کا مطالبہ کرتا ہے، تو بائع کا مشتری کے ساتھ اس طرح کا معاملہ کرنا شرعاً ناجائز وحرام ہے، کیوں کہ یہ زائد، ربوا (سود) میں داخل ہوگا، جس کو شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا لا تأکلوا الرّبوٰا أضعافاً مضاعفۃ ، واتقوا اللّٰہ لعلکم تفلحون} ۔ (سورۃ آل عمران :۱۳۰) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأحل اللّٰہ البیع وحرّم الربوٰا} ۔ (سورۃ البقرۃ : ۲۷۵) ما في ’’ فیض القدیر ‘‘ : عن علي قال : قال رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ: ’’ کلّ قرض جر منفعۃ فہو ربًا‘‘ ۔ (۵/۲۸) ما في ’’ المدوّنۃ الکبریٰ ‘‘ : وکان ربوا الجاہلیۃ فی الدیون أن یکون للرجل علی الرجل الدین فإذا حل قال لہ : أتقضی أم تری ، فإن قضاہ أخذہ وإلا زادہ فی الحق وزادہ في الأجل ۔ (۵/۱۸، بحوالہ کتاب الفتاوی: ۵/۲۲۳،زمزم پبلیشرز)