محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سیرت کانفرنس مسئلہ(۹): سیرتِ پاک کو بیان کرنا اور لوگوں تک اسے پہنچانا موجبِ اجر وثواب ہے، جب کہ اس میں التزامِ مالا یلزم نہ ہو، اور کوئی عمل خلافِ شرع نہ ہو ، مثلاً: زمان ومکان، مہینے ، تاریخ، دن ، خاص ہیئت اور اسے مستحب وواجب کا درجہ دینا؛ کہ شریک نہ ہونے والوں پر ملامت ہو،وغیرہ وغیرہ ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الحدیثیۃ ‘‘ : الموالید والأذکار التی تفعل عندنا أکثرہا مشتملۃ علی خیر، کصدقۃ وذکرہ صلاۃ وسلام علی رسول اللہ ﷺ ومدحہ، وعلی شر بل شرور، لو لم یکن منہا إلا رؤیۃ النساء للرجال الأجانیب ، وبعضہا لیس شر، لکنہ قلیل نادر ، ولا شک أن القسم الأول ممنوع للقاعدۃ المشہورۃ المقررۃ ؛ أن درء المفاسد مقدم علی جلب المصالح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والقسم الثانی سنۃ تشملہ الأحادیث الواردۃ فی الأذکار المخصوصۃ والعامۃ ، کقولہ ﷺ : ’’ لا یقعد قوم یذکرون اللہ إلا حفتہم الملائکۃ ، وغشیتہم الرحمۃ ، ونزلت علیہم السکینۃ ، وذکرہم اللہ تعالی فیمن عندہ ‘‘ ۔ رواہ مسلم ۔ وروی أیضًا أنہ علیہ الصلاۃ والسلام قال لقوم جلوس یذکرون اللہ تعالی ویحمدونہ علی أن ہداہم للإسلام : ’’ أتانی جبریل علیہ والصلاۃ والسلام فأخبرنی أن اللہ تعالی یباہي بکم الملائکۃ ‘‘ ۔ وفی الحدیثین أوضح دلیل علی فضل الإجتماع علی الخیر والجلوس لہ ، وأن الجالسین علی خیر کذلک، یباہی اللہ بہم الملائکۃ ، وتنزل علیہم السکینۃ ، وتغشاہم الرحمۃ ، ویذکرہم اللہ تعالی بالثناء علیہم بین الملائکۃ فأی فضائل أجل من ہذہ ۔ (۱/۳۲۵ ، مطلب الإجتماع للموالد والأذکار مطلوب ما لم یترتب علیہ شر وإلا فیمنع منہ ، مطبع مصطفی الحلبي ، أحمد شہاب الدین بن حجر الہیتمي المکي) (فتاویٰ محمودیہ: ۳/۲۱۸، ۲۱۹، کراچی)