محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹیلی فون پر عقد ِبیع مسئلہ(۲۵۱): ایجاب وقبول کے ذریعے صحتِ عقد بیع کے لیے اتحادِ مجلس ضروری ہے(۱)، اور ٹیلی فون کے ذریعے ایجاب وقبول کرنے میں حقیقۃ ًاتحادِ مجلس تو نہیں ہوتا، مگر حکماًہوتا ہے(۲) ،اس لیے ٹیلی فون کے ذریعے اگر باقاعدہ ایجاب وقبول ہوجائے، عاقدین اچھی طرح ایک دوسرے کے کلام کو سن لیں، سمجھ لیں، اور مبیع و ثمن کی مقدار بھی معلوم ہوجائے(۳)،تو شرعاً یہ بیع درست ہوگی۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : شرطہ أن یکون الإیجاب والقبول فی مجلس واحد ۔ (۵/۳۳۲۷) (۲) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : قال الدکتور الوہبۃ الزحیلي : البیع بالمراسلۃ أو بواسطۃ رسول یصح اتفاقاً ۔ (۵/۳۳۲۷ ، رد المحتار: ۷/۱۹) (۳) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : لا یصح البیع إلا بمعرفۃ قدر المبیع والثمن ووصف الثمن إذا کان کل منہما غیر مشار إلیہ ، أما المشار إلیہ فغیر محتاج إلیہما ۔ (۵/۴۵۶) (۴) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : رجل في البیت فقال للذي في السطح : بعتہ منک بکذا ، فقال: اشتریت صح إذا کان لا یلتبس الکلام للبعد ، ولو تعاقد البیع وبینہما النہر یصح البیع، وإن کان نہرًا عظیمًا تجري فیہ السفن ، قال : وقد تقرر رأي في أمثال ہذہ الصورۃ علی أنہ إن کان البعد بحال یوجب التباس ما یقول کل واحد منہما لصاحبہ یمنع ، وإلا فلا ، فعلی ہذا الستر بینہما الذي لا یمنع الفہم والسماع لا یمنع البیع ۔ (۵/۴۵۶) ما في ’’ فتاوی الکاملیۃ ‘‘ : قال الشیخ محمد کامل ابن مصطفی الطرابلسي : سئل بعد صلوۃ الجمعۃ حضر خبر الشام في التلغراف لبعض الثعور بأنہ ثبت في الشام رؤیۃ ہلال ، ۔۔۔۔۔۔ فأجاب أن السلاطین المسلمین وضعوا التلغراف لتبلیغ الأخبار من البلاد القریبۃ والبعیدۃ=