محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیعت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:’’ جس شخص نے اس چیز کی طرف سبقت کی، جس کی طرف کسی دوسرے مسلمان نے سبقت نہیں کی ، تو وہ چیز اسی کی ہے۔‘‘(۱) علامہ عبد الرؤف مناوی رحمہ اللہ نے اگرچہ اس بات کو راجح قرار دیا ہے کہ یہ حدیث اُفتادہ زمین کو قابلِ کاشت بنانے کے بارے میں وارد ہے، لیکن انہوں نے بعض علماء سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ یہ حدیث ہر چشمہ ، کنواں اور معدن کو شامل ہے، اور جس شخص نے ان میں سے کسی چیز کی طرف سبقت کی، تو وہ اس کا حق ہے(۲)، اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ اعتبار عمومِ لفظ کا ہوتا ہے ، خصوصِ سبب کا نہیں۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : حدثنا محمد بن بشار حدثني عبد الحمید بن عبد الواحد حدثنی ام جَنوب بنت نمیلۃ عن أمہا سویدۃ بنت جابر عن أمہا عقیلۃ بنت أسمرَ بن مضرِّس عن أبیہا أسمر بن مضرّس قال : أتیت النبي ﷺ فبایعتہ فقال : ’’ من سبق إلی ما لم یسبقہ إلیہ مسلم فہو لہ ‘‘ ۔ قال : فخرج الناس یتعادَوْن یتخاطُّون ۔ (ص/۴۳۷ ، کتاب الخراج ، قبیل احیاء الموات)(فقہی مقالات: ۱/۲۲۴) (۲) ما في ’’ فیض القدیر شرح الجامع الصغیر‘‘ : (من سبق إلی ما لم یسبقہ إلیہ مسلم فہو لہ) ۔ قال البیہقي : أراہ إحیاء الموات ، وقال غیرہ یحتمل أن المراد بماء واحد المیاہ ، ویحتمل کون ما موصولۃ وجملۃ لم یسبق صلتہا وکونہا نکرۃ موصوفۃ بمعنی شيء والأخیران أولیٰ کأنہا أعم والحمل علیہ أکمل وأتم فیشمل ما کل عین وبئر ومعدن کملح ونفط فالناس فیہ سواء ومن سبق لشيء منہا فہو أحق بہ ۔ (۶/۱۴۸، رقم :۸۷۳۹ ، دار المعرفۃ بیروت) ما في ’’ شرح المجلۃ ‘‘ : کل یتصرف في ملکہ کیف شاء ۔ (ص/۶۰۴، المادۃ :۱۱۹۲) (۳) ما في ’’ الأصول والقواعد للفقہ الإسلامي ‘‘ : اَلْعِبْرَۃُ لِعُمُوْمِ الَّلفْظِ لا لِخُصُوْصِ السَّبَبِ ۔ (ص/۲۰۴، قاعدۃ :۱۹۵)