محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روپئے وصول کرلیتا ہے، پوسٹ شپمنٹ (بل ڈسکاؤنٹنگ) کا یہ طریقہ شریعت کے مطابق نہیں ہے، ناجائز ہے، اس لیے کہ اس میں سود ی معاملہ پایا جارہا ہے، لہٰذا ایکسپورٹ فائنانسنگ کا یہ طریقہ ناجائز وحرام ہے۔(۲) البتہ ’’بل ڈسکاؤنٹنگ‘‘ کے جواز کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں، ایک یہ کہ جس ’’ایکسپورٹر‘‘ کا ’’پوسٹ شپمنٹ فائنانسنگ‘‘ کرنے کا ارادہ ہو، وہ شپمنٹ اور سامان بھیجنے سے پہلے بینک کے ساتھ ’’مشارکہ‘‘ کرلے، جس کی تفصیل اوپر گزری۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ’’ایکسپورٹر‘‘ امپورٹر کو سامان بھیجنے سے پہلے وہ سامان بینک یا کسی مالیاتی ادارے کو ’’ایل سی‘‘ کی قیمت سے کم قیمت پر فروخت کردے، اور پھر بینک یا مالیاتی ادارہ ’’امپورٹر‘‘ کو’’ایل سی‘‘ کی قیمت پر فروخت کردے، اور اس طرح دونوں قیمتوں کے درمیان جو فرق ہوگا ، وہ بینک کا نفع ہوگا، مثلاً: ایل سی ایک لاکھ روپئے کھولی ہے، تو اب ’’ایکسپورٹر‘‘ بینک کو وہ سامان مثلاً ؛ پچانوے ہزار روپئے میں فروخت کردے، او ربینک ’’امپورٹر‘‘ کو ایک لاکھ روپئے میں فروخت کرے، اور پانچ ہزار روپئے نفع کے بینک کو حاصل ہوجائیں گے، لیکن یہ دوسری صورت اسی وقت ممکن ہے جب کہ ابھی تک ’’امپورٹر‘‘ کے ساتھ ’’حقیقی بیع‘‘ نہیں ہوئی، بلکہ ابھی تک ’’وعدۂ بیع‘‘ (ایگریمنٹ ٹو سیل) ہوا ہے، لہٰذا اگر ’’امپورٹر‘‘ کے ساتھ حقیقی بیع ہوچکی ہے، تو پھر یہ صورت اختیار کرنا ممکن نہیں۔بہر حال اس طرح سے ایکسپورٹر کو اپنی لگائی ہوئی رقم فوراً وصول ہوجائے گی، اور اس کو مدت آنے کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔البتہ بینکوں میں ’’بل