محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جو نفع ہوگا، وہ اس تناسب کے ساتھ آپس میں تقسیم ہوگا، تو ا س طرح بہت آسانی سے سود کے بغیر فائنانسنگ حاصل ہوجائے گی، البتہ مشارکہ کے لیے یہ ضروری ہے کہ کچھ رقم ایکسپورٹر بھی لگائے، اور باقی رقم بینک یا مالیاتی ادارہ لگائے ،لیکن اگر ایکسپورٹر اپنی طرف سے کوئی رقم نہ لگائے، بلکہ ساری رقم بینک یا مالیاتی ادارے کی ہو، تو اس صورت میں ’’مضاربہ‘‘ کا معاملہ کیا جاسکتا ہے، اس لیے کہ مضاربہ کے اندر ایک فریق کا سرمایہ ہوتا ہے، اور دوسرے فریق کا کام اور عمل ہوتا ہے، لیکن عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ ایکسپورٹر بھی اپنا کچھ نہ کچھ سرمایہ ضرور لگاتا ہے، اس لیے اس کو ’’مشارکہ‘‘ ہی کہا جائے گا، اور منافع کی شرح بھی باہمی رضامندی سے متعین کی جاسکتی ہے، بہر حال پری شپمنٹ فائنانسنگ میں بہت آسانی کے ساتھ ’’مشارکہ‘‘کیا جاسکتا ہے۔(۱) ۲- دوسرا طریقہ پوسٹ شپمنٹ فائنانسنگ(بل ڈسکاؤنٹنگ) کا ہے، اس میں یہ ہوتا ہے کہ ایکسپورٹر آرڈ ر کا مال روانہ کرچکا ہے، اور بل اس کے پاس موجود ہے، لیکن اس بل کی رقم آنے میں کچھ مدت باقی ہے ، اور ایکسپورٹر کو فوری طور پر پیسوں کی ضرورت ہے، چنانچہ وہ یہ بل لے کر بینک کے پاس جاتا ہے، اور ا س سے کہتا ہے کہ اس بل کی رقم تم مجھے ابھی دیدو، امپورٹر سے اس بل کی رقم وقت آنے پر تم وصول کرلینا، چنانچہ بینک اس بل میں سے کچھ کٹوتی کرکے باقی رقم ایکسپورٹر کو دے دیتا ہے، جس کو بل ڈسکاؤنٹنگ کہا جاتا ہے، مثلاً: ایک لاکھ روپئے کا بل ہے تو اب بینک اس میں سے دس فیصد کٹوتی کرکے ، ۹۰ ؍ ہزار روپئے ایکسپورٹر کو دیدیتا ہے، اور بعد میں امپورٹر سے بل کی پوری رقم ایک لاکھ