محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
معاملات پرمضبوط نگرانی کے انتظام کے بغیر اس پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے، ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو ایسی مشتبہ آمدنی سے بچائے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : =(۱) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن النعمان بن بشیر قال : قال النبي ﷺ : ’’ الحلال بیّن والحرام بیّن ، وبینہما أمورٌ مشتبہۃٌ ، فمن ترک ما شُبِّہ علیہ من الإثم کان لما استبان لہ أترک ، ومن اجترأ علی ما یشک فیہ من الإثم أوشک أن یواقع ما استبان ، والمعاصي حِمی اللّٰہ ، من یرتع حول الحِمی یوشک أن یواقعہ ‘‘ ۔ (۱/۲۷۵ ، کتاب البیوع ، باب الحلال بین والحرام بین وبینہما مشتبہات ، رقم : ۲۰۵۱) ما في ’’ عمدۃ القاری ‘‘ : نبہ فیہ ہذا الحدیث علی صلاح المطعم والمشرب والملبس والمنکح وغیرہا ، وأنہ ینبغی أن یکون حلالا ، وأرشد إلی معرفۃ الحلال ، وأنہ ینبغی ترک المشتبہات ، فإنہ سبب لحمایۃ دینہ وعرضہ وحذر من مواقعۃ الشبہات وأوضح ذلک بضرب المثل بالحمی ۔ (۱/۴۶۴) ما في ’’ فتح الباري ‘‘ : نقل ابن المنیر في مناقب شیخہ القباري عنہ أنہ کان یقول : المکروہ عقبۃ بین العبد والحرام ، فمن استکثر من المکروہ تطرق إلی الحرام ۔ والمباح عقبۃ بینہ وبین المکروہ ، فمن استکثر منہ تطرق إلی المکروہ ۔۔۔۔ والمعنی أن الحلال حیث یخشی أن یؤل فعلہ مطلقاً إلی مکروہ أو محرم ینبغي اجتنابہ ، کالاکثار مثلا من الطیبات فإنہ یحوج إلی کثرۃ الاکتساب الموقع في أخذ ما لا یستحق أو یفضی إلی بطر النفس ، وأقل ما فیہ الإشتغال عن مواقف العبودیۃ ، وہذا معلوم بالعادۃ ومشاہدۃ بالعیان ۔ (۱/۱۶۰) (اسلام اور جدید معیشت وتجارت:ص/۱۵۳) (٭)(’’نیشنل انوسٹمنٹ ٹرسٹ‘‘ جو پاکستانی حکومت کے ماتحتی میں چلنے والا ایک یونٹ ٹرسٹ ہے، جو لوگوں سے سرمایہ حاصل کرکے برآمدہ رقم سے براہِ راست کاروبار کرنے کے بجائے، دوسرے نفع بخش مواقع میں اس سرمایے کو انوسٹ کرتا ہے، اور نفع کو اپنے حصہ داروں کے درمیان تقسیم کرتا ہے )