محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کو اس لیے نبی بناکر مبعوث کیا گیا کہ انسانی عمارت کی بنیاد واساس صحیح طور پر قائم ہو ، ورنہ بنیاد ہی اگر کج ہوگی تو عمارت کا کیا پوچھنا؟پھر ہر زمانہ میں اس زمانہ کے احوال کے اعتبار سے شریعتیں اتاری جاتی رہیں، اور وہ شریعتیں اپنے ایک محدود زمانے کے اعتبار سے مکمل ہوا کرتی تھیں، اس کے ذریعہ اس محدود زمانہ کی ضرورتیں پور ی ہوجاتیں، تاہم ضرورت تھی ایک جامع ومکمل شریعت کی، تو اللہ رب العزت نے نبی کریم ا کو مبعوث فرماکر اس ضرورت کو بھی پورا کردیا، اور اعلان کردیا: {الیوم اکملت لکم دینکم} ۔ (سورۃ المائدۃ :۳) اللہ رب العزت نے شریعتِ محمدیہ میں ایسے اصول اور ضروری جزئیات بیان کردیئے کہ اس کی روشنی میں قیامت تک مسائل حل کیے جاتے رہیں گے، مگر بہر حال سلسلۂ نبوت کے ختم ہونے کی وجہ سے اس کے لیے وارثینِ علومِ نبوت کا ہونا ضروری تھا، تو اللہ نے اس امت پر یہ احسانِ عظیم اور فضل فرمایا کہ ہر زمانہ میں علماء وفقہاء کی ایک ایسی جماعت پیدا کی جو پیش آمدہ تمام مسائل کو خواہ وہ عقائد سے متعلق ہوں یا عبادات سے ، ان کا تعلق معاشرت سے ہو ، یا سیاست ومعیشت سے ، ان کا واسطہ اخلاق ومروت سے ہو ، یا ظاہر وباطن سے ، حل کرتی رہی، اورتاقیامت یہ سلسلہ جاری رہے گا، علامہ ندوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے کیا خوب فرمایا: ’’دین حق کی حفاظت کے لیے کتاب اللہ کے ساتھ رجال اللہ کا ہونا ضروری ہے ۔‘‘ صنعتی انقلاب کے بعد نت نئے مسائل پیدا ہوتے گئے اور علماء اسے حل کرتے رہے، خلافتِ عثمانیہ نے ’’ مجلۃ الأحکام العدلیۃ ‘‘ کو اسی ضرورت کے پیشِ نظر تیار کروایا تھا، جو ایک تاریخی کارنامہ ہے، اس کے بعد جب خلافت کا سقوط واقع ہوگیا، اور مسلمانوں کے مسائل حکومت کے ذریعہ حل نہیں ہوسکتے تھے، تو اللہ رب العزت نے دنیا بھر میں المجامع الفقہیۃ (فقہی اکیڈمیاں) قائم کروائی اور اب اہم اہم جدید مسائل انہیں کے ذریعے حل ہورہے ہیں، ضرورت اس بات کی تھی کہ قرآن وحدیث اصول وقواعد اور جزئیاتِ فقہیہ کی روشنی میں ہر باب سے متعلق پیش آمدہ جدید مسائل کے حل پر مشتمل ایک ایسی عظیم کتاب تیار کی جائے جو تمام مسائل کو محیط نہ سہی مگر اکثر