محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ذرائع سے مفقود کی پوری تفتیش وتلاش کروائے، جب مایوسی ہوجائے، تو قاضی زوجۂ مفقود الخبر کو مزید چار سال تک انتظار کا حکم دے، اور یہ چار سال کی مدت قاضی کے یہاں مُرافَعہ اور اس کی جستجو ویاس کے بعد شروع ہوگی، پھر جب چار سال کی مدت ختم ہوجائے اور اس کے اندر بھی مفقود الخبر کا پتہ نہ چلے، تو زوجۂ مفقود الخبر دو بارہ درخواست دے کر قاضی سے مفقود الخبر کی موت کا حکم حاصل کرے، اور قاضی زوجۂ مفقود الخبر کے لیے یہ فیصلہ دے کہ اب اس کو چار ماہ دس دن عدتِ وفات گذار کر، دوسرے مرد سے نکاح کرلینے کا حق ہے، اور وہ اپنے نفس کی مجاز ہے۔یہ چار سال کی تاجیل اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ اِس چار سال کی مدت کے اندر اس کو برابر نفقہ ملتا رہے، ورنہ بلا تاجیل عورت کو مطالبۂ تطلیق کا حق ہے، لہٰذا قاضی کو یہ دیکھنا چاہیے کہ عورت نے اپنے استغاثہ میں علیحدگی اور فسخ نکاح کے لیے عدمِ نفقہ کا ذکر کیاہے یانہیں؟اگر عدمِ نفقہ کا ذکر کیا ہے تو اسی کے لحاظ سے فیصلہ کرنا چاہیے، یعنی تفریق کردینی چاہیے۔ نیز زوجۂ مفقود الخبر کے لیے چار سال انتظار کاحکم اُس صورت میں ہے جب کہ وہ اتنی مدت تک صبر وتحمل اور عفت سے گذار سکے، لیکن اگر صورتِ حال ایسی نہ ہو، اور عورت اپنے ابتلائے معصیت کا اندیشہ ظاہر کرے، تو قاضی ایک سال کے بعد تفریق کا فیصلہ کردیگا۔(۱)نوٹ-: زوجۂ مفقود الخبر سے متعلق یہ پورا مسئلہ ’’مسلکِ مالکیہ‘‘ کے اعتبار سے ہے، اس لیے اس میں اُس مسلک کی جو بھی شرطیں ہیں اُن سب کی پوری رعایت کی جائیگی، جیسا کہ علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: