محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پہنچانے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے(۱)، نیز موت کا ایک وقت مقرر ہے ، خواہ ایک گھر میں شادی ہو، یا علیحدہ علیحدہ گھروں میں، یا بالکل شادی ہی نہ ہو، موت اپنے وقت پر آئے گی، نہ مؤخر ہوگی نہ مقدم(۲)، البتہ دو بہنوں کا دو بھائیوں کے ساتھ نکاح کرنا حالات ومصالح کے اعتبار سے نامناسب ہو، تو وہ دوسری بات ہے، لیکن مذکورہ خوف، غلط اور بے اصل ہے۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : =(۲) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن عبد اللہ بن مسعود رضي اللہ تعالی عنہ ، عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ الطیرۃ شرک ، قالہ ثلاثاً ، وما منا إلا ولکن اللہ یذہبہ بالتوکل ‘‘ ۔ (ص/۵۴۶ ، کتاب الکہانۃ والتطیر ، الرقم :۳۹۱۰ ، جامع الترمذي : الرقم :۱۶۱۴، مشکوۃ المصابیح: ص/۳۹۲ ، باب الفال والطیرۃ ، الفصل الثاني) ما في ’’ صحیح مسلم ‘‘ : عن أبي ہریرۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ لا عدوی ولا ہامۃ ولا طیرۃ ، وأحب الفال الصالح ‘‘ ۔ (۲/۲۳۱، الطیرۃ والفال یکون فیہ الشؤم) ما في ’’ شرح النووي علی ہامش مسلم ‘‘ : قال العلامۃ النووي رحمہ اللہ : وفي حدیث آخر الطیرۃ شرک أي اعتقاد انہا تنفع أو تضر إذا عملوا بمقتضاہا معتقدین تاثیرہا فہو شرک لأنہم جعلوا لہا أثرًا في الفعل والإیجاد ۔ (۲/۲۳۱، الطیرۃ والفال یکون فیہ الشؤم) (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وإن یمسَسْک اللّٰہ بضرّ فلا کاشف لہٓ إلا ہو وإن یّردک بخیر فلا رآدّ لفضلہ} ۔ (سورۃ یونس : ۱۰۷) ما في ’’ التفسیر الکبیر ‘‘ : قال ابن عباس : {إن یمسَسْک اللّٰہ بضرّ فلا کاشف لہ إلا ہو} یعنی بمرض وفقر فلا دافع لہ إلا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ فقولہ : (وإن یّردک بخیر ۔۔۔) یدل علی أن المقصود ہو الإنسان وسائر الخیرات مخلوقۃ لأجلہ ، فہذہ الدقیقۃ لا تستفاد إلا من ہذا الترکیب ۔ (۶/۳۱۰ ، لاہور) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {لکل اُمّۃ اَجل إذا جآء اَجلہم فلا یستأخرون ساعۃ ولا یستقدمون} ۔ (سورۃ یونس :۴۹) (فتاوی محمودیہ: ۱/۲۳۵، کراچی)=