محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیوی کی خالہ، پھوپھی، بہن اس وقت تک حرام ہیں، جب تک بیوی نکاح میں ہے، اگر وہ مرجائے یا اس کو طلاق ہوجائے اور عدت گذر جائے، تو ان کی حرمت نہ رہے گی۔ اور اگر کسی کے نکاح میں چار بیویاں ہوں تو پانچویں سے نکاح درست نہیں ، لیکن اگر کوئی ایک مرجائے یا اس کو طلاق ہوجائے اور اس کی عدت گذر جائے، تو پانچویں سے نکاح حرا م نہ ہوگا۔ ان کے علاوہ عورتوں سے نکاح کرنا جائز ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {حرّمت علیکم اُمّہٰتکم وبنٰتکم واخوٰتکم وعمّٰتکم وخٰلٰتکم وبنٰت الاخ وبنٰت الأخت واُمّہٰتکم الٰتی ارضعنکم وأخوٰتکم من الرضاعۃ واُمّہٰت نسآئکم وربآئبکم الٰتی فی حجورکم من نسآئکم الٰتی دخلتم بہنّ فإن لم تکونوا دخلتم بہنّ فلا جناح علیکم وحلآئل ابنآئکم الذین من أصلابکم وأن تجمعوا بین الأختیین إلا ما قد سلف ۔ إن اللہ کان غفورًا رحیمًا ۔ والمحصنٰت من النسآء إلا ما ملکت أیمانکم کتٰب اللہ علیکم ، وأحل لکم ما ورآء ذٰلکم} ۔ (سورۃ النسآء :۲۳،۲۴) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : أسباب التحریم أنواع ؛ قرابۃ ، مصاہرۃ ، رضاع ، جمع، ملک ، شرک ، إدخال أمۃ علی حرۃ ۔ فہي سبعۃ ذکرہا المصنف بہذا الترتیب ، وبقی التطلیق ثلاثاً ، وتعلق حق الغیر بنکاح أو عدۃ ذکرہما فی الرجعۃ ، حرم علی المتزوج ذکرًا کان أو أنثی نکاح أصلہ وفروعہ علا أو نزل ، وبنت أخیہ وأختہ وبنتہا ولو من زنی وعمتہ وخالتہ فہذہ السبعۃ مذکورۃ في آیۃ : {حرمت علیکم أمہٰتکم} ۔ [النسآء :۲۳] ۔ ویدخل عمۃ جدہ وجدتہ ۔ (۹۹/۱۰۳، کتاب النکاح ، فصل في المحرمات ، بیروت ، الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۷۳) (فتاوی محمودیہ: ۱۱/۲۹۹،کراچی)