محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پر دیت واجب نہ ہو، یا وہ شخص مندرجہ بالا صورتوں میں موقع پر ہلاک ہوگیا ، اور اسے کچھ کھانے پینے ، علاج ومعالجہ ، سونے ، یا وصیت کرنے کی مہلت نہ ملی ہو، یا ہوش وحواس کی حالت میں اس پر ایک نماز کا وقت نہ گذرا ہو، اور اس پر پہلے سے غسل واجب نہ ہو، تو ایسے شخص کو شہید دنیوی کہہ سکتے ہیں، اور اگر کوئی مسلمان قتل ہوجائے اور مذکورہ بالا شرائط میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے، تو اس کو غسل بھی دیا جائے گا، اور دنیوی احکام کے اعتبار سے وہ شہید نہیں کہلائے گا، البتہ آخرت میں اس کا شمار شہدا ء میںہوگا۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ہو کل مکلف مسلم طاہر قتل ظلماً بجارحۃ ، ولم یجب بنفس القتل مال ، ولم یرتث ، وکذا لو قتلہ باغ أو حربي أو قاطع طریق ، أو بغیر آلۃ جارحۃ ، أو وجد جریحاً میتاً في معرکتہم ، فینزع عنہ ما لا یصلح للکفن ، ویزاد وینقص لیتم کفنہ ، ویصلی علیہ بلا غسل، ویدفن بدمہ وثیابہ ، ویغسل بحد أو قصاص أو جرح ، وارتث بأن أکل أو شرب أو نام أو تداوی أو آویٰ خیمۃ ، أو مضی علیہ وقت الصلاۃ ، وہو یعقل ، أو نقل من المعرکۃ لا لخوف وطئ الخیل ، أو أوصی بأمور الدنیا ، وإن بأمور الآخرۃ لا ، عند محمد، وہو الأصح ، أو باع أو اشتری أو تکلم بکلام کثیر بعد انقضاء الحرب ولو فیہا أي في الحرب لا ۔ (۳/۱۴۷- ۱۵۳، الاختیار لتعلیل المختار :۱/۱۴۵- ۱۴۷، باب الشہید) ما في ’’ کنز الدقائق مع البحر الرائق ‘‘ : ہو من قتلہ أہل الحرب والبغي أو قطاع الطریق ، أو وجد في معرکۃ وبہ أثر، أو قتلہ مسلم ظلماً ، ولم تجب بہ دیۃ ، فیکفن ویصلی علیہ بلا غسل، ویدفن بدمہ وثیابہ إلا ما لیس من الکفن، ویزاد وینقص ویغسل إن قتل جنباً أو صبیاً أو ارتث بأن أکل أو شرب أو نام أو تداوی ، أو مضی وقت صلاۃ وہو یعقل ، أو نقل من المعرکۃ حیاً ، أو أوصی أو قتل ولم یعلم أنہ قتل بحدیدۃ ظلماً ، أو قتل بحد أو قصاص لا لبغي وقطع طریق ۔ (۲/۳۴۳ - ۳۴۹ ، کتاب الصلاۃ ، باب صلاۃ الشہید) (جامع الفتاویٰ :۹/۵۳۴)