محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روپئے فی بوری کے حساب سے دے دیا کریں ، اوربعد میں اس شخص(مدیون) سے ساڑھے پانچ سو روپئے وصول کرلیا کریں، تو یہی ’’بیع الدین لغیر من علیہ الدین‘‘ نقد کی صورت ہے، جو شرعاً ناجائز ہے، اس لیے کہ جس قرض کی بیع کی گئی، وہ بائع کے حق میں غیر مقدور التسلیم ہے، یعنی بائع، مشتری کو اس قرض کے سپرد کرنے پر قادر نہیں ہے، اور غیر مقدور التسلیم شی ٔ کی بیع جائز نہیں ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : =(۱) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ولا ینعقد بیع الدین من غیر من علیہ الدین ، لأن الدین إما أن یکون عبارۃ عن فعل تملیک المال وتسلیمہ وکل ذلک غیر مقدور التسلیم فی حق البائع ۔ (۵/۱۴۸، کتاب البیوع) ما في ’’ الفقہ الإسلامی وأدلتہ ‘‘ : بیع الدین لغیر المدین : قال الحنفیۃ والظاہریۃ : بما أنہ لا یجوز بیع معجوز التسلیم ، فلا ینعقد بیع الدین من غیر من علیہ الدین ، لأن الدین غیر مقدور التسلیم إلا للمدین نفسہ في حق البائع ؛ لأن الدین عبارۃ عن مال حکمي في الذمۃ ، أو عبارۃ عن فعل تملیک المال وتسلیمہ ، وکل ذلک غیر مقدور التسلیم من البائع ۔ (۵/۳۴۰۶ ، العقود ، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ) ما في ’’ سنن الدار قطني ‘‘ : عن ابن عمر قال : ’’ إن النبي ﷺ نہی عن بیع الکائي بالکائي ‘‘ ۔ (۳/۷۱،۷۲) (غرر کی صورتیں :ص/۳۲۲،۳۲۳) ؎ قرض : جب کوئی شخص ابتداء ً کسی پر احسان اور تبرُّع کرتے ہوئے اسے کوئی مثلی چیز دیتا ہے، تو اسے قرض کہتے ہیں۔ مثلاً زید نے عمرو سے ہزار روپے مانگے تو عمرو نے اس کے مانگنے پر اسے مطلوبہ رقم دے دی۔ یہ قرض ہے۔اور جو چیز کسی معاملے کے نتیجے میں یاکسی کی چیز کو نقصان پہنچانے یا ہلاک کرنے وغیرہ کے نتیجے میں لازم ہوتی ہے، اسے ’’دَین‘‘ کہتے ہیں، مثلاً زید نے عمرو سے ہزار روپے کے بدلے ایک مَن چاول خریدے اور قیمت فوراً ادا نہ کی ، تو زید ہزار روپے کا مقروض ہوگیا، یہ قرض ’’دَین‘‘ ہے۔ (غرر کی صورتیں:ص/۳۱۷)