محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
نے فضول مال اڑانے والوں کو شیطان کا بھائی قرار دیا ہے۔(۴) ان تمام مفاسد کی بنا پر کہا جاسکتا ہے کہ پتنگوں کی تجارت و کاروبار، تعاون علی المعصیت (گناہ کے کام پر ایک دوسرے کی مدد کرنا) ہے ، لہٰذا وہ مکروہ ہوگا۔ (۵) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : =(۱) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ تعالی عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رأی رجلا یتبع حمامۃ فقال : ’’ شیطان یتبع شیطانۃ ‘‘ ۔ (۲/۱۷۵، الأدب ، في اللعب بالحمام) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إنما یرید الشیطٰن أن یوقع بینکم العداوۃ والبغضاء فی الخمر وا لمیسر ویصدکم عن ذکر اللّٰہ وعن الصلوٰۃ فہل انتم منتہون} ۔ (المائدۃ :۹۱) (۳) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تلقوا بأیدیکم إلی التہلکۃ} ۔ (سورۃ البقرۃ :۱۹۵) (۴) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إن المبذِّرین کانوآ إخوان الشیٰطین} ۔ (الإسراء :۲۷) (۵) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وتعاونوا علی البر والتقویٰ ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان واتقوا اللّٰہ} ۔ (سورۃ المائدۃ :۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وما کان سبباً لمحظور فہو محظور ۔ (۹/۴۲۶ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، قبیل فصل في اللبس) (احسن الفتاوی: ۸/۱۷۶، فتاوی محمودیہ: ۱۶/۱۳۴، کراچی) ( وحاشیہ فتاویٰ محمودیہ :۱۶/۱۳۴، ۱۳۵، کراچی، جواہر الفقہ: ۲/۳۴۴)