محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
’’ایکسپورٹر‘‘ ادا کررہا ہے، ’’شپنگ کمپنی‘‘ ہی کو ’’امپورٹر‘‘ کا ایجنٹ سمجھا جائے، لہٰذا جس وقت’’ ایکسپورٹر‘‘ نے وہ سامان شپنگ کمپنی کے حوالہ کردیا، اسی وقت اس سامان کا ضمان (رِسک) ’’امپورٹر‘‘ (خریدار) کی طرف منتقل ہوجائے گا۔ اگر تیسرے طریقے کے ذریعہ ہو ، تو چوں کہ تیسرا طریقہ بھی دوسرے طریقے کی طرح ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں ایکسپورٹر ، امپورٹر کے لیے مال کا بیمہ کراتا ہے، اور اس بیمہ کا فائدہ بھی امپورٹر کو حاصل ہوتا ہے، ایکسپورٹر بیمہ کرانے اور مال جہاز پر چڑھانے کے بعد فارغ ہوجاتا ہے، لہٰذا اس کا حکم بھی دوسرے طریقے کی طرح ہوگا۔ گویا عرف عام کی وجہ سے FOB، CF، اور CIF تینوں طریقوں میں شپمنٹ کے بعد مال کا رِسک امپورٹر کی طرف شرعاً منتقل ہوجاتا ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : ذہب جمہور الفقہاء إلی أن المبیع في البیع الصحیح في ضمان البائع ، حتی یقبضہ المشتري ۔ (۲۸/۲۳۸ ، الضمان في عقد البیع) ما في’’ البنایۃ ‘‘ : فإن ہلک المبیع في یدہ أي في ید الوکیل قبل حبسہ ہلک من مال المؤکل ، ولم یسقط الثمن ، لأن یدہ کید المؤکل ، فإذا لم یحبس یصیر قابضاً بیدہ أي حکماً ، والہلاک في یدہ کالہلاک في ید المؤکل ، فلا یبطل الرجوع ، ویقال : لأن المبیع أمانۃ في ید الوکیل ، لأنہ قبضہ للمؤکل ۔ (۸/۲۹۵ ، کتاب الوکالۃ ، باب الوکالۃ بالبیع والشراء) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : الوکیل أمین ، وذلک لأنہ نائب عن المؤکل في الید والتصرف ، فکانت یدہ کیدہ، والہلاک في یدہ کالہلاک في ید المالک ۔ (۲۸/۲۵۰ ، الضمان في عقد الوکالۃ) ما في ’’ نتائج الأفکار ‘‘ : فإن ہلک في یدہ أي في ید الوکیل قبل حبسہ ، أي قبل حبس=