تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مذکورہ بالا روایت سے معلوم ہوا، گناہوں کی آلائش سے توبہ و استغفار کے ذریعہ سے دل کو صاف کرنا لازم ہے، جو لوگ توبہ وا ستغفار کی طرف متوجہ نہیں ہوتے ان کے دل کا ناس ہوجاتا ہے، پھر نیکی بدی کا احساس تک نہیں رہتا اور اس احساس کاختم ہوجانا بدبختی کا باعث ہوجاتا ہے، اپنے لیے اور والدین کے لیے اور آل و اولاد کے لیے اور اساتذہ و مشائخ کے لیے، احباب و اصحاب کے لیے، مردہ ہوں یا زندہ، مرد ہوں یا عورت سب کے لیے استغفار کرتے رہنا چاہیے، خصوصاً ان لوگوں کے لیے برابر استغفار کرتے رہیں جن کا کبھی کبھی دل دکھایا ہو یا کسی کی غیبت کی ہو، یا کسی کی غیبت سنی ہو، یا کسی پر تہمت لگائی ہو تو ان لوگوں کے لیے اتنا استغفار کریں کہ دل گواہی دے کہ ان کو اگر استغفار کا پتہ چلے تو وہ ضرور خوش ہوجائیں گے۔استغفار کے صیغے : جن الفاظ میں بھی اللہ پاک سے گناہوں کی مغفرت طلب کی جائے وہ سب استغفار ہے، لیکن جو الفاظ احادیث شریف میں وارد ہوئے ہیں ان کے ذریعے استغفار کرنا زیادہ افضل ہے، کیوں کہ یہ الفاظ مبارک ہیں جو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلے ہیں، ان سطورکے لکھنے کے وقت جو الفاظ حدیث کی کتابوں میں ہمیں ملے ذیل میں درج کیے جاتے ہیں (ان میں سے بعض صیغے کتاب الذکر میں فضائل استغفار کے بیان میں بھی گزر چکے ہیں۔) ۱۔ رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَیَّ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُوْرُ۔ ’’اے میرے رب میری مغفرت فرمادے اور میری توبہ قبول فرما۔ بے شک آپ بہت توبہ قبول فرمانے والے ہیں اور بخشش فرمانے والے ہیں۔ ‘‘ حضرت ابن عمرؓ کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہر مجلس میں سو مرتبہ یہ کلمات پڑھتے تھے۔ (سنن ترمذی، ۱بودائود) اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ۔ تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ میدان جہاد سے بھاگا ہوا۔ (اخرجہ الحاکم ص ۵۱۱ ج، وقال صحیح علی شرط الشیخین، لکن قال الذہبی ابوسنان الراوی، لم یخرج لہ البخاری ۱ ھ و مع ذلک ہو ثقہ کما فی التقریب) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جس نے (رات کو)اپنے بستر پر ٹھکانا پکڑ کرتین بار یہ پڑھا۔ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الَّذِیْ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ۔ ’’میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں جو بڑا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے اور قائم رکھنے والا ہے اور میں اس کی جناب میں توبہ قبول کرتا ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ شانہٗ اس کے گناہ معاف فرمادیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگوں کے برابر ہوں، اگرچہ درختوں کے پتوں کے برابر ہوں، اگرچہ مقام عالج کی ریت کے برابر