تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو، غسل اور تیمم کا بیان طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی: ۱۳۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ لَا تُقْبَلُ صَلَاۃً بِغَیْرِ طُھُوْرٍ وَّلَا صَدَقَۃٌ مِنْ غُلُوْل۔ (رواہ مسلم) حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی نمازبغیر طہارت قبول نہیں کی جاتی، اور کوئی صدقہ اس مال سے قبول نہیں ہوتا جو مال غنیمت سے چرایا گیا ہو۔ (مشکوٰۃ ص ۴۰ از مسلم) تشریح: اس حدیث میں دو باتیں بتائی ہیں، اول یہ کہ کوئی نماز طہارت کے بغیر قبول نہیں ہوگی، اور مال حرام سے کوئی صدقہ قبول نہیں ہوگا۔ حدیث میں غلول کا لفظ ہے، جو کافروں کا مال جہاد میں لوٹ لیا جائے اس کو مال غنیمت کہتے ہیں، اور اس میں سے بہ طور خیانت اور چوری کرلینے کو غلول کہتے ہیں ۔ یہاں پر مال حرام مراد ہے، جو بھی مال حرام کسی کے پاس ہواس کا صدقہ کرنے سے صدقہ قبول نہ ہوگا، بعض علماء نے فرمایا کہ مال حرام سے صدقہ کرنے سے کفر کا خوف ہے، اور طہارت یعنی پاکی کا اسلام میں بڑا مر تبہ ہے، قران شریف میں ارشاد ہے: {اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَo}1 (1 البقرۃ: ۲۲۲ یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ خوب توبہ کرنے والوں کو اور اچھی طرح پاکی حاصل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ نماز صحیح ہونے کے لیے بدن، کپڑے اور جائے نماز کا پاک ہونا اور باوضو ہونا شرط ہے اور جس پر غسل فرض ہے اس کی بھی نماز نہ ہوگی جب تک غسل نہ کرے، غسل فرض ہوتے ہی وضو کرنے سے بھی مطلوبہ طہارت حاصل نہ ہوگی جس سے نماز پڑھنا درست ہوجائے۔ ذیل میں وضو اورغسل کا طریقہ اور فرائض لکھے جاتے ہیں ۔ وضو اور غسل اور طہارت و نجاست کے تفصیلی احکام جاننے کے لیے بہشتی زیور حصہ اول کا مطالعہ کیجیے۔وضو کے چار فرض: ۱۔ پیشانی کے بالوں سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور دونوں کانوں کی لوتک ایک بار منہ دھونا۔ ۲۔ دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت ایک بار دھونا۔ ۳۔ ایک بار چوتھائی سر کا مسح کرنا۔