تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کس قدر ہے اس حدیث سے ظاہرہے۔خوب دل کو حاضر کرکے دعا کی جائے : ۱۱۸۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اُدْعُواللّٰہَ وَاَنْتُمْ مُؤْقِنُوْنَ بِالْاِجَابَۃِ وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ لَایَسْتَجِیْبُ دُعَائً مِّنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاہٍ۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم قبولیت کا یقین رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو اور جان لو کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایسے دل کی کوئی دعا قبول نہیں فرماتا جو غافل ہو اور ادھر ادھر کے خیالات میں مشغول ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص ۱۹۵ بحوالہ ترمذی) تشریح: اس حدیث مبارکہ میں دعا کا ایک بہت ضروری ادب بتایا ہے اور وہ یہ ہے کہ دعا کرتے ہوئے اس کا پختہ یقین رکھنا چاہیے کہ میری دعا ضرور بہ ضرور قبول ہوگی۔ اس یقین میں ذرا سا بھی ڈھیلا پن نہ ہو، اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جو دل غافل ہو اور ادھر ادھر کے خیالات میں لگا ہو اور زبان سے دعا نکل رہی ہو، اللہ جل جلالہ اس کی دعا قبول نہیں فرماتے۔غافل کی دعا بے ادبی ہے : آج کل ہم لوگ دعائیں کرتے ہیں، ان میں دونوں طرح کی کوتاہیاں ہوتی ہیں اور ان میں سب سے بڑی کوتاہی یہ ہے کہ دعا کرتے وقت دل حاضر نہیں ہوتا۔ دل کہاں سے کہاں پہنچا ہوا ہوتا ہے، کیسے کیسے خیالات میں گم رہتا ہے اور زبان سے دعا کے الفاظ نکلتے رہتے ہیں۔ یہ ہماری عجیب حالت ہے، اگر کوئی شخص کسی معمولی افسر کو کوئی درخواست پیش کرتا ہے تو بہت باادب کھڑا ہوتا ہے اور خوب سوچ سمجھ کر بات کرتا ہے اور پوری طرح اپنے ظاہر اور باطن سے اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے، اگر زبان سے درخواست کرے یا لکھی ہوئی درخواست ہاتھ میں تھمادے اور حاکم کی طرف پیٹھ پھیر کر کھڑا ہوجائے یا اس موقع پر کمرہ کی چیزوں کو شمار کرنے لگے یا اور کوئی ایسا کام کرنے لگے جس سے یہ واضح ہوجائے کہ یہ شخص اپنے دل سے درخواست پیش نہیں کررہا ہے تو اس کو بڑا بے ادب سمجھا جائے گا اور اس کی درخواست پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دی جائے گی اور اوپر سے سزا بھی ملے گی۔ اللہ جل جلالہ احکم الحاکمین ہیں بارگاہ خداوندی میں درخواست پیش کرتے ہوئے دل کا غافل رہنا اور دنیاوی دھندوں کے خیالات دل میں بساتے ہوئے زبان سے دعا کے الفاظ نکالنا بہت بڑی بے ادبی ہے۔ بندوں کی یہ حرکت ہے تو قابل سزا، لیکن اللہ جل جلالہ رحیم و کریم ہیں، اس پر سزا نہیں دیتے۔ البتہ نبی کریم ﷺ کی زبانی یہ اعلان فرمادیا ہے کہ ایسی غفلت والی دعا قبول نہ ہوگی، بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ہماری دعا قبول نہیں ہوتی، اتنے برس دعا کرتے ہوگئے، ان کو چاہیے کہ اپنی حالت پر غور کریں اور دیکھیں کہ دعا کے وقت دل کہاں ہوتا ہے، ذرا دعا کی طرح دعا کرو، پھر اس کے ثمرات دیکھو، دعا مانگی اور پتہ نہیں کہ کیا مانگا۔ ایسی دعا