تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دل کی صفائی کے لیے بھی استغفار بہت بڑی چیز ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ میرے دل پر میل آجاتا ہے اور بلاشبہ ضرور اللہ تعالیٰ سے روزانہ سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔ (رواہ مسلم) اس روایت میں روزانہ سو مرتبہ استغفار فرمانے کا ذکر ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ آپ ہر مجلس میں سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتے تھے، اس میں کوئی تعارض نہیں، ممکن ہے کہ پہلے روزانہ سو مرتبہ استغفار فرماتے ہوں، پھر ہر مجلس میں سو مرتبہ استغفار کا اہتمام فرمادیا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ روزانہ سو مرتبہ استغفار کا جو ذکر ہے وہ ہر مجلس والے استغفار کے علاوہ ہو۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جو فرمایا کہ ’’میرے دل میں میل آجاتا ہے‘‘ اس کے بارے میں علماء، محققین اور عارفین کاملین نے کئی باتیں لکھی ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ جہاد وغیرہ کے انتظامی امور اورامت کے مصالح کی طرف متوجہ ہونے کی وجہ سے تھوڑا سا جو دل بٹ جاتا ہے اور حق تعالیٰ کی طرف کامل توجہ میں تھوڑا سا فرق آجاتا ہے (جو بلاشرکت غیرے ہونی چاہیے) اس کو آپ نے میل سے تعبیر فرمایا ہے، گو امت کی طرف متوجہ ہونا اور امور جہاد کو انجام دینا بھی بہت بڑی عبادت ہے، لیکن اس میں لگنے کی وجہ سے بارگاہ ربوبیت کی بلاشرکت غیرے حاضری میں جو کمی آگئی اس سے جو دل متاثر ہوا اس کو میل فرمایا، اور اس کو زائل کرنے کے لیے آپ کثرت سے استغفار کرتے تھے۔ جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بارے میں یہ ارشاد فرمایا کہ میرے دل میں میل آجاتا ہے اور اس کو استغفار سے دھوتا اور صاف کرتا ہوں تو ہم لوگوں کو کس قدر استغفار کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے؟ ہر شخص خود ہی غور کرلے، اس پر خوب غور کریں اور استغفار کی طرف متوجہ ہوں، کیوں کہ ہم تو سراپا گناہوں میں لت پت ہیں اور خطائوں میں ملوث ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ مومن بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ داغ لگ جاتا ہے، پس اگر توبہ و استغفار کرلیتا ہے تو اس کا دل صاف ہوجاتا ہے اور اگر (توبہ و استغفار نہ کیا بلکہ)اور بھی زیادہ گناہ کرتا گیا تو یہ (سیاہ) داغ بھی بڑھتا جائے گا، یہاں تک کہ اس کے دل پر غالب آجائے گا، پس یہ داغ وہ ران ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے یوں ذکر فرمایا ہے: کَلَّا بَلْ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ مَّا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ۔ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ)یہ سورئہ مطففین کی آیت ہے، اس کا ترجمہ یہ ہے : ’’ہرگز ایسا نہیں، بلکہ ان کے دلوں میں ان کے اعمال کا زنگ بیٹھ گیا ہے۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ دلوں میں زنگ لگ جاتا ہے اور ان کی صفائی استغفار ہے۔ (کمافی الترغیب عن البیہقی) یہ زنگ گناہوں کی وجہ سے دل پر سوار ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہؓ کی