تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور تکبیر تحریمہ کہنے کی گنجائش باقی ہو تو اس صورت میں اس کا شوہر اس سے اپنا خاص کام نہیں کرسکتا، ہاں اگر عورت غسل کرچکی ہے یاایک نماز کا اتنا وقت گزر گیا کہ جس میں غسل کرکے تکبیر تحریمہ (اللہ اکبر) کہہ سکتی تھی، تو میاں بیوی کا خاص کام جائز ہوگا۔ مسئلہ: جتنے دن حیض آنے کی عادت ہے اگر اس سے کم دن حیض آکر رہ گیا۔ مثلاً سات دن کی عادت تھی، کسی مہینہ پانچ دن آکر خون بند ہوگیا تو عورت کو چاہیے کہ غسل کرکے نماز اور فرض روزہ شروع کردے، لیکن اس کے شوہرکو اپنا خاص کام کرنا جائز نہیں ہے، اگرچہ غسل کرچکی ہو، ایام عادت پورے ہونے کا انتظار کرے۔ مسئلہ: جس عورت کو سب سے پہلا حیض آیا مگر دس دن سے کم آکر بند ہوگیا یا کسی عورت کو ایام عادت سے کم حیض آیا۔ مثلاً سات دن کے بجائے پانچ دن آکر بند ہوگیا تو ان دونوں صورتوں میں غسل کرنے کی جلدی نہ کرے بلکہ خون بند ہونے کے بعد نماز کا پہلا جو وقت آئے یا جو وقت نماز میں موجو دہو اس کے ختم ہونے کے قریب غسل کرکے نماز پڑھے، مگر وقت مکروہ سے پہلے پڑھ لے۔حیض کا کپڑا پاک کرکے اس میں نماز پڑھی جاسکتی ہے : (۲۵۰) وَعَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ اَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا قَالَتْ سَاَلَتْ امُرَأَہُ ن النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَرَئَیْتَ اِحْدٰنَا اِذَا اَصَابَ ثَوْبَھَا الدَّمُ مِنَ الْحَیْضَۃِ کَیْفَ تَصْنَعُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا اَصَابَ ثَوْبَ اِحْدٰکُنَّ الدَّمُ مِنَ اْلحَیْضَۃِ فَلْتَقُرُصْہُ ثُمَّ الْتُنْضَحْہُ بِمَائٍ ثُمَّ لِتُصَلِّ فِیْہِ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت ابوبکر صدیقؓ کی صاحبزادی حضرت اسماءؓ نے بیان فرمایاکہ ایک عورت نے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جب ہم میں سے کسی عورت کے کپڑے میں حیض کا خون لگ جائے تو اس کو پاک کرنے کے لیے کیا صورت اختیار کرے؟ آپ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے (اور سوکھ جائے) تو اس کو (کسی لکڑی وغیرہ سے) کھرچ دے، پھر پانی سے دھودے، اس کے بعد اس کپڑے میں نماز پڑھ لے۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف ص ۵۲ از بخاری و مسلم)تشریح: خون نجاست غلیظہ ہے، خواہ حیض کا خون ہو، خواہ نفاس کا، خواہ استحاضہ کا، خواہ بدن کے کسی اور حصہ سے نکلا ہو، جب کسی کپڑے پر خون لگ گیا تو جتنی جگہ لگا ہے اتنی ہی جگہ ناپاک ہوگی، جب اس جگہ کو پاک پانی سے دھو ڈالے تو وہ کپڑا پاک ہوجائے گا، اگر خون کپڑے میں لگ کر سوکھ گیا ہو تود ھونے سے پہلے کھرچ ڈالنا بہتر ہے تاکہ پانی سے صاف کرتے وقت آسانی ہو، اگر صابن سے دھودے تو یہ بھی ٹھیک ہے، بہرحال جس جگہ خون لگا ہو صرف وہی جگہ ناپاک ہوگی، پور اکپڑا دھونا لازم نہیں ہے بلکہ پورے کپڑے کو یہ سمجھ کر دھونا کہ شرعاً پورا دھونا لازم ہے، بدعت ہوگا، خوب سمجھ لو۔