تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مساجد میں عورتوں کے جانے کی ممانعت : بعض عورتوں کو نماز کا شوق اور ذوق ہوتا ہے جو بہت مبارک ہے لیکن مسجدوں میں جاکر نمازیں پڑھنے کی رغبت رکھتی ہیں اوربہت سے مواقع (مثلاً شب برات، ختم قران وغیرہ) میں مساجد میں پہنچ جاتی ہیں اور اس میں ثواب سمجھتی ہیں، حالاں کہ بے پردگی ہوجاتی ہے اور بچے ساتھ ہونے کی وجہ سے مسجد کی بے حرمتی بھی ہوتی ہے، وہاں بیٹھ کر باتیں بناتی ہیں، جس سے مردوں کی جماعت میں خلل آتا ہے۔ یہ سب چیزیں ایسی ہیں جن سے پرہیز کرنا لازم ہے۔ حضرت اُمِّ حمیدؓ کی روایت سے معلوم ہوا، انھوں نے حضورﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس پر آپ نے گھر کے اندر والے کمرے میں نماز پڑھنے کی نصیحت فرمائی، حالاں کہ حضور اقدسﷺ کی مسجد کی نماز ہزار نمازوں سے بہتر ہے، معلوم ہوا کہ عورتوں کو گھر پر ہی نماز پڑھنا لازم ہے، حضرت اُمِّ حمیدؓ کے قصہ میں یہ جو فرمایا کہ تمہارا اپنے قبیلے کی مسجد میں نماز پڑھنا میری مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، یہ اس وقت کی بات ہے جب عورتیں پردہ کا اہتمام کرتے ہوئے خوش بو لگائے بغیر مسجد میں نماز کے لیے جایا کرتی تھیں۔ ایک حدیث میں ارشاد ہوا: لَاَ تُقْبَلُ صَلَاۃُ اِمْرَاَۃٍ تَطَیَّبَتْ لِلْمَسْجِدِ حَتّٰی تَغْتَسِلَ غُسْلَھَا مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ (رواہ ابوداود) اس عورت کی نماز قبول نہ ہوگی جو مسجد میں جانے کے لیے خوش بو لگائے، جب تک ایسا غسل نہ کرے جیسا ناپاکی دور کرنے کے لیے پورا غسل کیا جاتا ہے۔ (رواہ ابوداود) اس پر قانو ن تھاکہ فرض نماز کا سلام پھیر کر پہلے عورتیں چلی جاتی تھیں۔ (ان کی صف سب کے پیچھے ہوتی تھی)حضور اقدسﷺ اور آپ کے ساتھ دوسرے نمازی اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے تھے۔ جب عورتیں چلی جاتی تھیں تب اٹھتے تھے۔ (بخاری:۱/ ۱۱۹، ۱۲۰) آج کل نہ تو پردہ کا اہتمام ہے نہ مردوں میں تقویٰ و طہارت ہے، نہ عورتوں میں سادہ لباس کا رواج ہے۔ خوب بن ٹھن کر خوش بو لگا کر نکلتی ہیں، برقع پہنتی ہیں تو بھڑک دار اور پھول دار، اور بہت سی عورتیں منہ کھول کر چلتی ہیں، کچھ ایسی ہیں جن کے نقاب میں چہرہ جھلملاتا رہتا ہے، ان حالات میں باہر نکلنے کی کیسے اجازت ہوسکتی ہے۔ آستین آدھی بلکہ بلا آستین کے کرتے اور فراک پہنے ہوئے چھوٹے دوپٹہ کی چار انگل والی ایک کتر گلے میں ڈال کر چل دیتی ہیں، مردوں کی نظریں ان کی طرف کھنچتی ہیں اور ایسے لباس میں نماز بھی نہیں ہوتی، اس حالت میں باہر نکلنا کسی طرح جائز نہیں۔