تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
وہی رویہ اختیار کرے جو اس کے سامنے رکھتی تھی۔ غیرت مند شوہر کو یہ پسند نہیں کہ اس کی بیوی غیر مرد کی طرف دیکھے یا غیر مرد کے سامنے آئے یا اس سے آنکھ ملائے یا دل لگائے، جب شوہر گھرمیں ہوتا ہے تو عورت خالص اس کی بیوی بن کر رہتی ہے۔ اسی طرح جب وہ کہیں چلا جائے تب بھی اسی کو شوہر جانے اور اس کی بیوی بنی رہے۔ جب کسی مرد سے نکاح ہوگیا تو عفت و عصمت کی حفاظت اس مرد سے وابستہ ہوگئی۔ اب اپنے جذبات کی تسکین کا مرکز صرف اسی کو بنائے رکھے۔ شوہر کے آگے اور پیچھے اپنا تعلق اسی سے رکھے اور شوہر کے پیچھے اس کے مال کی بھی حفاظت کرے، ایسا نہ کرے کہ پیٹھ پیچھے اس کا مال لٹادے او ربے جا خرچ کرڈالے یا اپنے میکہ پہنچادے اور اپنے عزیزوں کے اخراجات میں لگادے۔ اگر شوہر کے پیچھے اپنی جان اور اس کے مال میں اس کی مرضی کے خلاف کچھ کیا تو یہ اس کی خیانت ہوگی۔ جیسا کہ ایک حدیث میں فرمایا: لا تبغیہ خونا فی نفسھا ولا مالہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص۲۸۳)ایک سوال و جواب : اگر کوئی یہ سوال کرے کہ بعض مرد اپنی بیوی کو غیر مردوں کے سامنے لے جاتے ہیں بلکہ ان سے مصافحے کراتے ہیں حتیٰ کہ غیر مردوں کے ساتھ اپنی بیوی کو نچواتے ہیں تو بیوی اگر شوہر کے پیچھے یا آگے غیر مرد سے کوئی تعلق رکھے جو شوہر کی مرضی کے مطابق ہو تو جائز ہونا چاہیے اور اس میں شوہرکی خیانت بھی نہیں کیوں کہ وہ خود چاہتا ہے کہ غیروں سے ملے جلے بلکہ بہت سے شوہر جو اپنی بیوی کو ماڈرن دیکھنا چاہتے ہیں وہ تو اس پر خوش ہوتے ہیں کہ اس کے فرینڈ ز(احباب) بہت ہوں اور یہ ترقی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں مسلمان مرد و عورت کا حال بیان فرمایا ہے۔ کوئی مسلمان کبھی بھی بے غیرت نہیں ہوسکتا اور ہرگز یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ اس کی بیوی پر کسی غیر مرد کی نظر پڑے یا ہاتھ لگے اور نہ ہی مسلمان عورت ہی یہ پسند کرسکتی ہے کہ شوہر کے علاوہ کسی کے ساتھ نفس و نظر والا تعلق رکھے جو لوگ اپنی بیوی کو موجودہ معاشرہ کے مطابق ماڈرن دیکھنا چاہتے ہیں اور اسے احباب کا کھلونا بنانا پسند کرتے ہیں سراسر یہود ونصاریٰ کے طرز پر زندگی گزار رہے ہیں۔ ان میں کتنا ایمان ہے، اس کو سیّد الکونین ﷺ سے کتنا تعلق ہے، انھیں قرآن و حدیث سے کتنا شغف ہے؟ اس کا پتہ چلائیں گے تو یہ لوگ ان اوصاف سے خالی نکلیں گے، ایسے لوگ صحیح مسلمان تو کیا ہوتے ٹھیک طرح سے انسان بھی نہیں ہیں، حدیث میں ایسے بدکردار اور بے غیرت نفس لوگوں کا ذکر نہیں ہے، بلکہ مسلمان باعزت اور باغیرت مرد و عورت کا ذکر ہورہا ہے، جو لوگ اپنی بیوی کے حق میں بے غیرتی برداشت کرسکتے ہیں اور ان کی عصمت و عفت داغدار دیکھنے میں باک محسوس نہیں کرتے ان کے بارے میں ارشاد نبوی ہے۔