تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عالم جل مجد ہ کا ارشاد ہوتا ہے کہ میں ضرور ضرور تیری مدد کروں گا اگرچہ کچھ وقت (گزرنے) کے بعد ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح ۱۹۵ بحوالہ ترمذی) ۱۰۶۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَہْ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ثَلَاثُ دَعْوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَاشَکَّ فِیْھِنَّ دَعْوَۃُ الْوَالِدِ وَدَعْوَۃُ الْمُسَافِرِ وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُوْمِ۔ (رواہ الترمذی وابو داود وابن ماجہ) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور پرنور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین دعائیں مقبول ہیں (ان کی قبولیت) میں کوئی شک نہیں ہے: ا۔ والد کی دعا۔ ۲۔ مسافر کی دعا۔ ۳۔ مظلوم کی دعا۔ (مشکوٰۃ المصابیح) ۱۰۷۔ وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ ؓ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ خَمْسُ دَعْوَاتٍ یُّسْتَجَابُ لَھُنَّ دَعْوَۃُ الْمَظْلُوْمِ حَتّٰی یَنْتَصِرَ وَدَعْوَۃَ الْحَاجِّ حَتّٰی َیصْدُرَ وَدَعْوَۃُ الْمُجَاھِدِ حَتّٰی یَقْفُلَ وَدَعْوَۃُ الْمَرِیْضِ حَتّٰی یَبْرَئَ وَدَعْوَۃُ الْاَخِ لِاَخِیْہِ بِظَھْرِ الْغَیْبِ ثُمَّ قَالَ وَاَسْرَعُ ھٰذِہِ الدَّعْوَاتِ اِجَابَۃً دَعْوَۃُ الْاَخِ یِظَھْرِ الْغَیْبِ۔ (رواہ البیہقی فی الدعوات الکبیر) حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضرت سرور عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پانچ دعائیں (ضرور) قبول کی جاتی ہیں:ا۔ مظلوم کی دعا جب تک بدلہ نہ لے۔ ۲۔ حج کے سفر پر جانے والے کی دعا جب تک گھر واپس نہ آجائے۔ ۳۔ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی دعا جب تک لوٹ کر گھر نہ پہنچے۔ ۴۔ مریض کی دعا جب تک اچھا نہ ہوجائے۔ ۵۔ ایک مسلمان بھائی کی دعا دوسرے مسلمان بھائی کے لیے، اس کی پیٹھ پیچھے۔ (پھر فرمایا کہ) ان دعاؤں میں سب سے زیادہ جلدی قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو ایک مسلمان بھائی دوسرے مسلمان بھائی کے لیے اس کے پیٹھ پیچھے کرے۔ (مشکوۃ المصابیح ص ۱۹۶ بحوالہ بیہقی فی الدعوات الکبیر) مذکورہ بالا تینوں حدیثوں سے چند ایسے لوگوں کا پتہ چلا جن کی دعا کی قبولیت کا خاص وعدہ ہے۔ تشریح و توضیح کے لیے ہر فرد کی علیحدہ علیحدہ فضیلت ذکر کی جاتی ہے۔روزہ دار کی دعا : افطار کے وقت دعا قبول ہوتی ہے۔ یہ وقت اگرچہ لمبی بھوک و پیاس کے بعد کھانے پینے کے لیے نفس کے شدید تقاضے کا ہوتا ہے، لیکن چوں کہ مومن بندہ نے خداوند قدوس کے ایک فریضہ کو انجام دیا ہے اور اس کی خوش نودی کے لیے بھوک پیاس برداشت کی تھی اس لیے اس عظیم الشان عبادت کے خاتمہ پر بندہ کو یہ مقام دیا جاتا ہے کہ اگر وہ اس وقت دعا کرے تو ضرور قبول کی جائے۔ طبیعت کی بے چینی اور کھانے پینے کے لیے نفس کی شدید رغبت کی وجہ سے اکثر لوگ اس وقت دعا کرنا بھول جاتے ہیں، اگر افطار سے ایک دو منٹ پہلے خلوص دل کے ساتھ دعا کی جائے تو ان شاء اللہ ضرور ہی قبول ہوگی، اپنے لیے اور دوسروں کے لیے دنیا و آخرت کی جو حاجت چاہے اللہ پاک سے مانگے، کتب حدیث میں اس موقع کے لیے جو دعائیں آئی ہیں وہ یہ ہیں: ۱۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔ (ابو داود) اے اللہ میں نے آپ ہی کے لیے روزہ رکھا اور آپ ہی کے دیئے ہوئے رزق پر افطار کیا۔ ۲۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ بِرِحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ اَنْ تَغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ۔ (حصن حصین)