تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
g گوبر کے کنڈے اور لید وغیرہ نجس چیزوں کی راکھ پاک ہے اور ان کا دھواں بھی پاک ہے، روٹی میں لگ جائے تو کوئی حرج نہیں ۔ h اگر کسی نے بھیگا ہوا پاجامہ پہن لیا اور ہوا خارج ہوکر گیلے کپڑے کو لگ گئی تو اس کا کپڑا ناپاک نہ ہوگا۔کتاب الصلوٰۃ نماز کی فرضیت اور اہمیت : ۱۶۔ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مُرُوْا اَوْلَادَ کُمْ بِالصَّلٰوۃِ وَھُمْ اَبْنَائُ سَبْعِ سِنِیْنَ وَاضْرِبُوْھُمْ عَلَیْھَا وَھُمْ اَبْنَائُ عَشْرِ سِنِیْنَ وَفَرِّقُوْا بَیْنَھُمْ فِی الْمَضَاجِعِ۔ (رواہ ابوداود) فرمایا حضور سرور عالمﷺ نے کہ اپنی اولاد کو نماز پڑھنے کا حکم دو جب کہ وہ سات سال کے ہوجائیں، اور نماز (نہ پڑھنے) پر ان کی پٹائی کرو، جب کہ وہ دس سال کے ہوجائیں اور ان کے بسترالگ الگ کردو (یعنی لڑکوں اور لڑکیوں کو ساتھ نہ سلاؤ) ۔ (مشکوٰۃ شریف: ص ۵۸، بحوالہ ابوداود) تشریح: ترمذی شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ جب بچے سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز سکھاؤ اوراس حدیث شریف میں ارشاد ہے کہ جب سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز پڑھنے کا حکم دو۔ دونوں حدیثوں کو ملا کر معلوم ہوا کہ جب بچے سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نمازسکھائیں اور پڑھنے کی بھی تاکید کریں، البتہ سختی اس وقت کریں جب دس سال کے ہوجائیں۔ اس وقت نماز نہ پڑھیں تو ان کی پٹائی کریں۔ اسلام کا دوسرا رکن نماز ہے، قرآن و حدیث میں نماز کی سخت تاکید وارد ہوئی ہے۔ اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے اور اس کانہ پڑھنا بہت بڑا گناہ ہے۔ سورۂ روم میں ارشاد ہے: {اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَo}1 (1 الروم: ۳۱ یعنی نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ بنو۔ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے۔ اَلْعَھْدُ الَّذِیْ بَیْنَنَا وَبَیْنَھُمُ الصَّلٰوۃُ فَمَنْ تَرَکَھَا فَقَدْ کَفَرَ۔ یعنی ہمارے اور کافروں کے درمیان جو اصلی اور واقعی فرق ہے وہ نماز پڑھنے نہ پڑھنے کا فرق ہے۔ پس جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔ حضرت ابوالدرداءؓ نے فرمایا: اَوْصَانِیْ خَلِیْلِیْ اَنْ لَّاتُشْرِکَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَاِنْ قُطِّعْتَ وَحُرِّقْتَ وَلَا تَتْرُکْ مَکْتُوْبَۃً مُتَعَمِدًا فَمَنْ