تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو شخص حج و عمرہ کے سفر میں ہو : جو شخص حج کے لیے روانہ ہو یا عمرہ کے سفر میں نکلا ہو اس کی دعا مقبول ہونے کا وعدہ بھی حدیث شریف میں وارد ہوا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: اَلْحَجَّاجِ وَالْعَمَارِ وَفَدِاللّٰہِ اِنْ دَعْوَہٗ اَجَابَھُمْ وَاِنِ اسْتَغْفَرُوْہُ غَفَرَلَھُمْ۔ (رواہ ابن ماجہ و نسائی) یعنی حج و عمرہ کے مسافر بارگاہ خداوندی کے خصوصی مہمان ہیں۔ اگر اللہ سے دعا کریں تو قبول فرمائے اور اگر اس سے مغفرت طلب کریں تو ان کی بخشش فرمادے۔ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: اِذَا لَقِیْتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَیْہِ وَصَافِحْہُ وَمُرْہٗ اَنْ یَسْتَغْفِرَلَکَ قَبْلَ اَنْ یَّدْخُلَ بَیْتَہٗ فَاِنَّہٗ مَغْفُوْرٌلَّہٗ۔ (رواہ احمد) یعنی جب تو ایسے شخص سے ملاقات کرے جو حج کے لیے گیا ہو تو اسے سلام کر اور اس سے مصافحہ کر اور اس سے درخواست کر کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے تیرے لیے استغفار کرے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ سے تیری مغفرت کا سوال کرے) کیوں کہ وہ بخشا بخشایا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے یہ دعا کی: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجِّ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَلَہٗ الْحَاجُّ۔ یعنی اے اللہ تو حج کرنے والے کی مغفرت فرما اور حج کرنے والا جس کے لیے استغفار کرے اس کی (بھی) مغفرت فرما۔ حضرت ابوموسیٰؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حج کرنے والے کی سفارش ۴۰۰ گھرانوں کے بارے میں مقبول ہوتی ہے۔ یا یہ فرمایا کہ اس کے گھرانے کے ۴۰۰ آدمیوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول ہوتی ہے۔ (راوی کو شک ہے) اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ حج کرنے والا اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسا اپنی پیدائش کے دن گناہوں سے پاک و صاف تھا۔ (کذا فی الترغیب عن مسند البزار وفیہ روا ولم یسم) حج اور عمرہ کے لیے جو شخص گھر سے نکلا ہوا ہو اللہ پاک کے نزدیک اس کی بڑی فضیلت ہے، لیکن افسوس ہے کہ آج کل حج و عمرہ کے مسافر اپنی قدر خود ہی نہیں پہچانتے۔ ایک حج ادا کرتے ہیں اور سفر میں بہت سی فرض نمازیں چھوڑ دیتے ہیں۔ نیز ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈ کے ذریعہ گانے سنتے ہیں۔ حرم شریف کی حاضری کم سے کم دیتے ہیں، بازاروں میں سامان خریدتے پھرتے ہیں اور لڑتے جھگڑتے بھی خوب ہیں۔ جس کی قرآن شریف میں خصوصی ممانعت وارد ہوئی ہے اور عورتیں تو بہت ہی غضب کرتی ہیں، بالکل ہی بے پردہ ہوکر نامحرم مردوں کے سامنے گھومتی پھرتی ہیں، جہاز میں داخل ہوتے ہی بڑی بڑی پردہ والی عورتیں برقعہ اتار کر رکھ دیتی ہیں اور واپس ہونے تک برقعہ نہیں اوڑھتیں، سر اور چہرہ خوب آزادی کے ساتھ مردوں کو دکھاتی رہتی ہیں بلکہ اپنی جہالت سے سفر حج میں