تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کہ نماز سے دور علیحدہ کھڑے رہتے ہیں۔ وجہ کیا ہے کہ اپنے خاص لوگ نماز جنازہ پڑھنے اور پڑھانے سے عاجز ہیں ؟ کیا اس کی وجہ یہ نہیں کہ مرنے والے نے ان لوگوں کو دینی تعلیم نہیں دی۔ ان کو دین پر نہیں ڈالا، نماز روزہ نہیں سکھایا، بڑی بڑی جائیدادیں خرید کر اولاد کے نام کردیں مگر اس قابل بناکے نہ چھوڑا کہ باپ کا جنازہ ہی صحیح طور پر پڑھ لیتے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ اولاد کو قرآن پڑھاؤ، دین سکھاؤ اور نماز روزہ پر ڈالو تو بعض ماں باپ کہہ دیتے ہیں کہ اپنے بچہ کو ملا تھوڑا ہی بنانا ہے، یہ تو افسر بنے گا! اس کا مطلب یہ ہوا کہ دین دار ہونا اور نماز کا پابند ہونا بے فائدہ چیز ہے اور دین دار ہونا کوئی گھٹیا کام ہے جو لائق حقارت ہے۔ العیاذ باللہ۔ اسلام کے نام لیوا کیسی کیسی جاہلانہ باتیں کرتے ہیں۔ کیا قبر میں انگریزی فیشن، انگریزی طور طریق، انگریزی کا پڑھنا لکھنا کام دے گا؟ اور کیا دنیا کی افسری اور کوٹھی بنگلے کی رہائش وہاں نجات دلادے گی؟ ہرگز نہیں ! وہاں تو ایمان اور نیک اعمال، نماز، روزہ، ذکر، تلاوت سے کام چلے گا۔ اگر آخرت حق ہے جیسا کہ سب مسلمان جانتے ہیں تو اس کے لیے دوڑ دھوپ کیوں نہیں اور اولاد کو وہاں کے لیے فکرمند کیوں نہیں بناتے اور اعمال صالحہ پر کیوں نہیں ڈالتے؟ حقیقت میں ایمان و یقین کی کمی ایک بہت بڑا مرض ہے جس نے آخرت سے غافل کر رکھا ہے۔سات سال کے بچے کو نماز سکھاؤ : اس حدیث میں ارشاد فرمایا کہ سات سال کا بچہ ہو تو اسے نماز سکھاؤ، دوسری روایت میں ہے کہ سات سال کا ہو تو نماز پڑھنے کا حکم کرو اور دس سال کا بچہ ہو تو نماز نہ پڑھنے پر اس کی پٹائی کرو، بات یہ ہے کہ دونوں چیزوں کی ضرورت ہے۔ نماز سکھانا بھی ضروری ہے اور نماز پڑھوانا بھی، بچے کو جب نماز سکھائیں گے نہیں توکیسے پڑھے گا؟ کیوں کہ نماز ایمان کے بعد سب سے بڑا فریضہ ہے اس لیے اس کا سکھانااور تعلیم دینا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ لوگ اپنی اولاد کو صنعت و حرفت میں ڈالتے ہیں، تجارت کے گر سکھاتے ہیں، معاشرے میں زندہ رہنے کے آداب بتاتے ہیں۔ مگر نماز سیکھنے سکھانے سے غفلت برتتے ہیں۔ یہ زندگی بہت شرم کی زندگی ہے۔ اے مسلمانو! اپنے بچوں کو نمازیں سکھاؤ اور نماز پڑھنے کی تاکید کرو۔ دس برس کے ہوجائیں اور نماز نہ پڑھیں تو ان کی پٹائی کرو۔ یہ سرور عالم ﷺ کا ارشاد ہے۔ بہت سے مرد و عورت خود تو نمازی ہوتے ہیں مگر اولاد کو نمازی بنانے کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ یہ ان کی بربادی ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ جب بچہ کو اسکول کے حوالہ کردیا اور نماز میں پڑھنے کی چیزیں نہ سکھائیں، رکعتوں کی تعداد نہ بتائی، فرائض و واجبات سے واقف نہ کرایا اور بچہ اسکول و کالج میں پڑھتے