تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی اور دوسرے فریق کے ساتھ دوسرا منہ لے کر کلام کیا، اور بات میں دوغلہ پن اختیار کیا، ایسے شخص کے ایک ہی چہرے کو دو چہرے قرار دیا گیا، کیوں کہ غیرت مند آدمی اپنی زبان سے جب ایک بات کہہ دیتا ہے تو اس کے خلاف دوسری بات اسی زبان سے کہتے ہوئے شرم کرتا ہے، بے ضمیر اور بے غیرت آدمی ایک چہرے کو دو چہروں کی جگہ استعمال کرتا ہے، چونکہ زبان کی الٹا پلٹی کی وجہ سے ایک چہرے کے دو چہرے قرار دیئے گئے اور ایک زبان سے دو چہروں کا کردار ادا کیا اس لیے قیامت کے دن اس حرکت بد کی سزا یہ مقرر کی گئی کہ ایسے دوغلے شخص کے منہ میں آگ کی دو زبانیں پیدا کردی جائیں گی، جن کے ذریعہ جلتا بھنتا رہے گا اور اس کا یہ خاص عذاب دیکھ کر لوگ سمجھ لیں گے کہ یہ شخص دو منہ والا اور دوغلہ تھا۔ اعاذنااللہ من ذلک۔ بہنو! ایسی حرکت بد سے بچو، جن لوگوں میں رنجش اور پرخاش ہو ان سے ملنے میں تو کوئی حرج نہیں، لیکن ہر فریق کو اس کی غلطی سمجھائو، اور دونوں میں میل ملاپ کی کوشش کرو، ادھر کی بات ادھر پہنچا کر او رہر ایک کی بات صحیح کہہ کر پیٹھ نہ ٹھونکو، اور لڑائی کے بڑھانے کا ذریعہ نہ بنو اور اللہ سے ڈرو جو علیم بذات الصدور ہے۔غیبت کسے کہتے ہیں ؟ اور اس کا نقصان اور ضررووبال کیا ہے : (۲۰۱) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَتَدْرُوْنَ مَالْغِیْبَۃُ، قَالُوْااَللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ، قَالَ ذِکْرُکَ اَخَاکَ بِمَایَکْرَہٗ قِیْلَ اَفَرَأَ یْتَ اِنْ کَانَ فِیْ اَخِیْ مَا اَقُوْلُ قَالَ اِنْ کَانَ فِیْہِ مَا تَقُوْلُ فَقَدِ اغْتَبْتَہٗ وَاِنْ لَّمْ یَکُنْ فِیْہِ مَاتَقُوْلُ فَقَدْ بَھَتَّہٗ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ صحابہؓ سے) فرمایا، کیا تم جانتے ہو، غیبت کیا ہے، عرض کیا گیا اللہ اور اس کا رسول ہی سب سے زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا (غیبت یہ ہے کہ تو) اپنے بھائی کو اس طریقہ سے یاد کرے جو اسے برا لگے، اس پر ایک صاحب نے عرض کیا کہ اگر وہ بات میرے بھائی میں موجود رہی ہو جو میں بیان کررہا ہوں (تو اس کا کیا حکم ہے) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر تونے بھائی کا وہ عیب بیان کردیا جو (اس میں ہے) تب تو تونے اس کی غیبت کی اور اگر تونے اس کے بارے میں وہ بات کہی جو اس میں نہیں ہے تو تونے اسے بہتان لگایا۔ ‘‘(مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۱۲، از مسلم)تشریح : اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ غیبت یہ ہے کہ کسی کا ذکر اس طرح کیا جائے کہ اسے ناگوار ہو، اس سے ان لوگوں کی غلطی بھی معلوم ہوگئی جو کسی کی برائی کرتے ہوئے یوں کہتے ہیں کہ ہم نے غلط تونہیں کہا جو کچھ کہا ہے درست کہا ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی برائی یا عیب کسی کے