تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَلْجَرَسُ مَزَا مِیْرُ الشَّیْطَانِ۔ (مشکوٰۃ ص ۳۳۸) ’’گھنٹیاں شیطان کے باجے ہیں۔ ‘‘ اور ایک اور حدیث میں ارشاد ہے: مَعَ کُلِّ جَرَسٍ شَیْطَانٌ۔ (مشکوٰۃ ص ۳۷۹) ’’ہر گھنٹی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔‘‘ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ بجنے والا زیور اور گھنگھرو اور گھنٹیاں شیطان کو پسند ہیں، اور یہ شیطان کے باجے ہیں، جب ان میں سے آواز نکلتی ہے تو وہ خوش ہوتا ہے، اور جہاں پر ایسی چیزیں ہوتی ہیں وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے، ان حدیثوں کے پیش نظر فقہاء نے لکھا ہے کہ ایسا زیور جس کے اندر خول میں بجنے والی چیزیں پڑی ہوئی ہوں اس کے پہننے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، جیسے پرانے زمانہ میں جھانجن ہوتے تھے، اور اس کے علاوہ بھی کئی چیزیں ایسی بنائی جاتی تھیں، دیہات میں اب بھی اس طرح کے زیور کا رواج ہے، یہ سب ممنوع ہے۔ جس زیور میں بجنے والی چیز نہ ہو، مگر زیور آپس میں ایک دوسرے سے مل کر بجتا ہو، اس کے بارے میں ارشاد ربانی ہے: وَلاََ یَضْرِبْنَ بَارْجُلِھِنَّ لِیُعْلَمَ مَایُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِھِنَّ۔ (سورہ نور ع ۴) ’’اور اپنے پاؤں (چلنے میں زمین پر) زور سے نہ ماریں، تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہوجائے جس سے وہ پوشیدہ طور پر آراستہ ہیں۔ ‘‘ جانوروں کے گلے میں جو گھنٹی ڈال دیتے ہیں، اس سے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، ایک حدیث میں ارشاد ہے: لاََ تَصْحَبُ الْمَلٰئِکَۃُ رَفَقَۃً فِیْھَا کَلْبٌ وَّلاََ جَرَسٌ۔ (مشکوٰۃ ص ۳۳۸) ’’یعنی جن لوگوں کے ساتھ کتایا گھنٹی ہو (رحمت کے) فرشتے ان کے ساتھ نہیں رہتے۔ ‘‘گانا بجانا شیطانی دھندا ہے : یہ حقیقت ہے کہ جولوگ شیطانی اعمال کرتے ہیں، ان کو بجنے بجانے والی چیزوں سے محبت اور رغبت ضرور ہوتی ہے اور شیطانی کاموں میں ایسی چیزوں کی بہتات ہوتی ہے، ہندوؤں اور یہود و نصاریٰ کے مندروں اور گرجوں میں خاص طور پر ایسی چیزوں کا خیال رکھا جاتا ہے، شیطان کو چونکہ یہ چیزیں پسند ہیں، اس لیے اپنے ماننے والوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے کہ ایسی چیزیں رکھیں اور بجائیں۔ مسلمانوں میں بھی جولوگ خواہش نفس کے مطابق چلتے ہیں اور رنج و خوشی میں قرآن و حدیث کی طرف رجوع نہیں کرنا چاہتے۔ ان پر شیطان قابو پالیتا ہے، اور ان