تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بازاروں میں بہت رواج ہے، بیوپاری سے کچھ ملنے کے لیے یا خواہ مخواہ خرید کر نقصان دینے کے لیے لوگ ایسا کرتے ہیں، کوئی شخص سودا بیچ رہا ہے، گاہک کھڑے ہیں، ایک آیا اس نے پچاس روپے کے مال کے سو روپے لگادیئے، اب جو دوسرے خریدار ہیں دھوکہ میں پڑگئے، لہٰذا لامحالہ سو روپے سے زیادہ ہی لگائیں گے اور نقصان اٹھائیں گے، ایسا کرنے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اور ممانعت اسی صورت میں ہے جب کہ خریدنا مقصود نہ ہو صرف دھوکہ دے کرنقصان میں ڈالنا یا بیچنے والے سے کچھ وصول کرنا مقصودہو، اگر خود خریدنے کا ارادہ ہو تو قیمت بڑھا کر جن داموں چاہیں خرید لیں، مگر شرط یہ ہے کہ دوسرے شخص سے اگر بیچنے والے کی گفتگو ہورہی ہے توجب تک فروخت کرنے والا اس کے لگائے ہوئے داموں پر دینے سے انکار نہ کردے، اس وقت تک بڑھانا درست نہیں ورنہ دوسری ممانعت وَلاََ یَبِیْعُ بَعْضُکُمْ عَلٰ بَیْعِ بَعْضٍ کا ارتکاب ہوجائے گا جو اسی حدیث میں موجودہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاََ یَبِیْعُ الرَّجُلُ عَلٰی بَیْعِ اَخِیْہِ وَلاََ یَخْطُبُ عَلٰی خِطْبَۃِ اَخِیْہِ اِلَّا اَنْ یَّاذَنَ لَہٗ۔ (مسلم) ’’کوئی شخص اپنے بھائی کے معاملہ پر معاملہ نہ کرے اور اس کے نکاح پر اپناپیغام نہ بھیجے، ہاں اگر وہ اجازت دے دے تو درست ہے۔ ‘‘نیلام کا موجودہ طریقہ : آج کل نیلام کے ذریعہ بیچنے کا رواج ہے، بولی بولنے والے اپنے ساتھ ایک دو آدمی لگالیتے ہیں اور ان کو پہلے سے تیار کرکے کھڑا رکھتے ہیں، کہ تم زیادہ سے زیادہ دام بول دینا، تم کوہم اتنا روپیہ دے دیں گے، یہ ممنوع ہے ایسا کرنے والے دھوکہ اور فریب دینے کے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں، نیلام کے ذریعہ فروخت کرنا درست ہے، اگر دھوکہ نہ ہو، نیلام کے موقع پر دوسرے کے لگائے ہوئے داموں سے بڑھا کر دام لگانا درست ہے، لیکن شرعاً بیچنے والے کو آخری بولی پر چھوڑ دینا ضروری نہیں، وہ چاہے تو نہ دے۔ یہ جو رواج ہے کہ آخری بولنے والے پر چھوڑے ورنہ آخری بولی والے کوکچھ دے شرعاً غلط ہے۔ آخری بولی والے کو اس بنیاد پر کوئی پیسہ لینا حلال نہیں ہے کہ میری آخری بولی پر نیلام ختم نہیں کیا۔بغض اور قطع تعلق کی مذمت : تیسری نصیحت یہ فرمائی کہ آپس میں بغض نہ کرو، ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو، جب آپس میں بغض و عداوت کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے تو ایک دوسرے کی صورت دیکھنا تک گوارا نہیں ہوتا، بات چیت ختم ہونے کے ساتھ ساتھ آمنا سامنا بھی برا لگتا