تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دور حاضر کی بدفالی پر ایک نظر : عرب کے جاہلوں کی طرح آج کل بھی نام نہاد مسلمان طرح طرح کی بدفالیوں میں مبتلا ہیں۔ خصوصاً عورتوں میں اس طرح کی باتیں بہت مشہور ہیں، اگر کوئی شخص کام کو نکلا اور بلی سامنے سے گزر گئی یا کسی کو چھینک آگئی تو سمجھتے ہیں کہ کام نہیں ہوگا، جوتی پر جوتی چڑھ گئی تو کہتے ہیں کہ سفر درپیش ہوگا، آنکھ پھڑکنے لگی توفلاں بات ہوگی یا کسی کے گھر میں گھو نکچیاں ڈال دیں، باسے کا کانٹا ڈال دیا تو گھر والوں میں لڑائی ہوگی یا مرغی نے اذان دے دی تو گویا مصیبت آگئی، بس اسے ذبح کرنے کے لیے دوڑ پڑتے ہیں اور مختلف علاقوں میں اور مختلف قوموں میں اس طرح بہت سی باتیں مشہور ہیں۔ یہ سب جاہلانہ خرافات اور غیر اسلامی خیالات ہیں، جو کچھ ہوتا ہے تقدیر سے ہوتا ہے اور اللہ کے چاہنے سے ہوتا ہے۔ موحد بندہ خام خالیوں میں کبھی نہیں پڑتا اور وہم کی دنیا کو کبھی نہیں بساتا۔ حدیث شریف میں فرمایا ہے کہ الطیرۃ شرک یعنی بدفال لینا شرک ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح) اگر کسی مسلمان کو کوئی ایسی چیز پیش آجائے کہ جس سے خواہ مخواہ ذہن میں بدفالی کا خیال ہو جائے تو جس کام کے لیے نکلا ہے اس سے نہ رکے اور یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ لاََ یَاْتِیْ بِالْحَسَنَاتِ اِلَّا اَنْتَ وَلاََ یَدْفَعُ السِّیْأَتِ اِلَّا اَنْتَ وَلاََ حَوْلَ وَلاََ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ (رواہ ابودائود) ’’یعنی اے اللہ اچھائیوں کو تیرے سوا کوئی نہیں لاتا اور بری چیزوں کو تیرے سوا کوئی دور نہیں کرتا اور گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت صرف اللہ ہی سے ملتی ہے۔‘‘ آج کل بھی جانوروں کو استعمال کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور بہت سے لوگ لفافوں میں کاغذ بھر کر کسی چالو روڈ پر بیٹھے رہتے ہیں اور طوطا یا مینا یا کوئی اور چڑیا پنجرے میں بند رکھتے ہیں، گزرنے والے جاہل ان سے پوچھتے ہیں کہ آئندہ ہم کس حال سے گزریں گے اور ہمارا فلاں کام ہوگایا نہیں۔ اس پر جانور رکھنے والا آدمی پرندے کے منہ میں کوئی دانہ وغیرہ دے دیتا ہے اور وہ پرندہ کیف ماتفق کوئی سا ایک لفانہ کھینچ لیتا ہے، پرندہ والا آدمی اس میں سے کاغذ نکال کر پڑھتا ہے اور دریافت کرنے والے کی قسمت کا فیصلہ سناتا ہے، یہ سراسر جہالت اور گمراہی کا طریقہ ہے۔ غیب اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، طوطا مینا لے کر بیٹھنے والے کوخود پتہ نہیں کہ وہ کل کیا کرے گا، اور نہ ایک کو دوسرے کے بارے میں کچھ علم ہے، قرآن مجید میں ارشاد ہے وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا۔ ’’یعنی کوئی نفس نہیں جانتا کہ کل کو کیا کرے گا۔ ‘‘