تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو چیرتا چلا جاتا ہے، کسی کو عیب دار بتانے کے لیے عیب کا ذکر کرناجائز نہیں ہے، اس کا نتیجہ بھی برا ہوتا ہے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس نے اپنے بھائی کو کسی گناہ کا عیب لگایا تو اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اس گناہ کو خود نہ کرلے۔ (ترمذی)حسن اخلاق سے متعلق ایک جامع حدیث : (۱۹۲) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاََتَحَاسَدُوْا وَلاََ تَنَاجَشُوْا وَلاََ تَبَاغَضُوْا وَلاََ تَدَاَبُرُوْا َولاََ یَبِیْعُ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَیْعِ بَعْضٍ وَکُوْنُوْا عِبَادَاللّٰہِ اِخْوَانًا، اَلْمُسْلِمُ اَخُوا الْمُسْلِمِ لاََ یَظْلِمُہٗ وَلاََ یَخْذُلُہٗ وَلاََ یَحْقِرُہٗ اَلتَّقْوٰی ھٰھُنَا وَبَشِیْرُ اِلٰی صَدْرِہٖ ثَلاََثَ مِرَارٍ بِحَسْبِ امْرِئْ مِّنَ الشَّرَّاَنْ یَّحْقِرَ اَخَاہُ الْمُسْلِمَ کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہٗ وَمَالُہٗ وَعِرْضُہٗ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آپس میں حسد نہ کرو اور ایک دوسرے کے بھائو پربھائو مت چڑھائو، اور آپس میں بغض نہ رکھو، اور ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو، اور ایک شخص دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو (پھر فرمایا) مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے، نہ اس کو بے کسی کی حالت میں چھوڑے، نہ اسے حقیر جانے۔ (اس کے بعد) تین بار اپنے مبارک سینہ کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تقویٰ یہاں ہے (پھر فرمایا کہ) انسان کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے، مسلمان کے لیے مسلمان کا سب کچھ حرام ہے۔ اس کا خون بھی، مال بھی، آبرو بھی۔ ‘‘(صحیح مسلم ص ۱۷، ج ۲) تشریح: یہ مبارک حدیث بڑی عظیم الفوائد اور جامع حکم و نصائح پر مشتمل ہے۔ پہلی نصیحت یہ فرمائی کہ آپس میں حسد نہ کرو۔حسد کا وبال : حسدبڑی بری بلا ہے جو حاسد ہوگا لامحالہ اپنے دل و دماغ کا ناس کرکے رہے گا، قرآن مجید میں حاسد کے حسد سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی۔ (وَمِنْ شَرِّ حَاسِدً اِذَا حَسَدَ) ایک حدیث میں ہے کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حسد سے بچو، کیوں کہ وہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح لکڑیوں کو آگ کھا جاتی ہے۔ (مشکوٰۃ) علمائے کرام نے فرمایا ہے کہ حسدحرام ہے، حسد کے حرام ہونے کی ایک سب سے