تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا جلدی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بندہ کہتا ہے میں نے دعا کی، لیکن مجھے قبول ہوتی نظر نہیں آتی۔ یہ کہتا ہے اور اس حالت پر پہنچ کر دعا کرنے سے تھک جاتا ہے اور دعا کرنا چھوڑ بیٹھتا ہے۔ (صحیح مسلم) معلوم ہوا کہ دعا برابر کرتا رہے، دعا کرنا بندہ کا کام ہے اور قبول فرمانا اللہ جل جلالہ کا کام ہے اور یہ کہنا کہ دعا قبول نہیں ہوتی اکثر یہ بھی غلط ہوتا ہے۔ دعا قبول ہونے کا مطلب عموماً لوگ نہیں جانتے اس لیے یہ سمجھتے ہیں کہ دعا قبول نہیں ہوئی۔ حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ سے کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں گناہ اور قطع رحمی کا سوال نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو تین چیزوں میں سے ایک چیز ضرور عطا فرمادیتے ہیں: ۱۔ یا تو وہ (ظاہراً) دعا قبول فرمالیتے ہیں (یعنی جو مانگا وہی عنایت فرمادیتے ہیں۔) ۲۔ یا دعا کرنے والے کو اس کی مطلوبہ چیز کے برابر اس طرح عطا فرمادیتے ہیں کہ اس جیسی (آنے والی) مصیبت ٹال دیتے ہیں۔) ۳۔ یا اس دعا کا اجر و ثواب (آخرت کے لیے) ذخیرہ بناکر رکھ دیتے ہیں۔ (مشکوٰۃ ص ۱۹۶، از احمد و مستدرک حاکم ص ۴۹۳ج ۱) جب قبولیت دعا کا مطلب معلوم ہوگیا تو یہ کہنا کسی طرح درست نہیں کہ میری دعا قبول نہیں ہوتی، قبول ہوتی ہے، لیکن قبولیت کی کونسی صورت ہوئی اس کا پتہ بندہ کو نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ علیم و حکیم ہے وہ اپنی حکمت کے موافق دعا قبول فرماتا ہے۔ بندہ کا کام تو یہ ہے کہ مانگے جا اور دنیاو آخرت سے مراد لیتا رہ۔ وباللّٰہ التوفیق۔قبولیت دعا کے خاص اوقات اور احوال اخیر رات میں اور فرض نمازوں کے بعد والی دعا : ۱۲۱۔ وَعَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ ؓ قَالَ قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَیُّ الدُّعَائِ اَسْمَعُ قَالَ جَوْفُ اللَّیْلِ الْاٰخِرِوَدُبُرُ الصَّلوٰتِ الْمَکْتُوْبَاتِ۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابوامامہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ سے سوال کیا گیا۔ کون (سے وقت کی) دعا ایسی ہے جو سب دعاؤں سے بڑھ کر لائق قبول ہے؟ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ پچھلی رات میں اور فرض نمازوں کے بعد (جو دعا ہو وہ سب دعاؤں سے بڑھ کر لائق قبول ہے) (مشکوٰۃ المصابیح بحوالہ ترمذی ص ۸۹) تشریح: اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ فرض نمازوں کے بعد قبولیت دعا کا خاص وقت ہوتا ہے جو لوگ نماز پڑھتے ہیں، ان کو رات دن میں پانچ مرتبہ یہ